سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(132) کیا خطبہ کے دوران میں مسواک کی جا سکتی ہے ؟

  • 1012
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-16
  • مشاہدات : 1092

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مسواک کے استعمال کی تاکید کس وقت ہے اور نماز کا انتظار کرنے والے اور خطبہ سننے والے کے لیے مسواک کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

سو کراٹھتے وقت مسواک کرنے کی بہت زیادہ تاکید واردہوئی ہے، نیز گھر میں داخل ہوتے وقت، وضو کے دوران کلی کرتے وقت اور نماز کے لیے کھڑے ہونے کے وقت بھی مسواک کی بہت زیادہ تاکید آئی ہے۔ نماز کا انتظار کرنے والے کے لیے مسواک کرنے میں کوئی حرج نہیں، البتہ خطبہ سننے کے دوران مسواک نہیں کرنی چاہیے کیونکہ یہ خطبہ سننے سے توجہ ہٹا دینے کا باعث ہوگی۔ اگر اونگھ وغیرہ طاری ہو تو اونگھ دور کرنے کے لیے مسواک کر سکتا ہے۔[1]

 


[1]              فضیلۃ الشیخ المفتی رحمہ اللہ نے اونگھ دور کرنے کے لیے مسواک کرنے کی کوئی دلیل بیان نہیں کی۔ ہمارے محدود علم کے مطابق غالباً کسی حدیث میں اس کا ذکر نہیں ہے، البتہ جمعہ کے دن حالت خطبہ میں اگر کسی شخص کو ایک جگہ اونگھ آجائے تو اس کے لیے مستحب یہ ہے کہ وہ جگہ تبدیل کر لے اور اس کی دلیل حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی یہ حدیث ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اذَا نَعِسَ اَحَدُکُمْ یَوْمَ الْجُمْعَةِ فَلْیَتَحَوَّلْ عَنْ مَجْلِسِہِ ذَالِکَ)) (جامع الترمذی، ابواب الجمعة، باب فیمن ینعس یوم الجمعة انه یتحول من مجلسہ: حدیث: ۵۲۶، مسند احمد: ۱۳۵/۲) ’’جب تم میں میں سے کوئی شخص جمعہ کے دن اونگھنے لگے تو وہ اپنی اس جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہو جائے۔‘‘ امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ مجھے یہ بات پسند ہے کہ جب جمعہ کے دن کوئی شخص مسجد میں اونگھنے لگے تو جگہ تبدیل کر لے بشرطیکہ جگہ موجود ہو اور کسی کو پھلانگنے کی نوبت بھی نہ آئے۔ جگہ تبدیل کرنے میں یہ حکمت ہے کہ اس سے نیند اڑ جاتی ہے اور اونگھ نہیں آتی۔ (الکتاب الام: ۳۴/۱۰ نیز ملاحظہ فرمائیں، المغنی لابن قدامه: ۳/ ۲۳۵۔۲۳۶)

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

 

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ197

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ