سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

نیند سے بیدار ہو کر وضو ء کئے بغیر نماز پڑھنا

  • 10116
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 1107

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں بعض حا جیو ں کو دیکھا ہے کہ وہ را ت کی نماز پڑ ھنے کے بعد چت لیٹ کر گہری نیند سو گئے اور پھر نوقت صبح جب بیدا ر ہو ئے تو بلا تجدید وضوء صبح کی نما ز پڑ ھ لی اس نماز  کے با ر ے میں کیا حکم ہے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر صورت حا ل اسی طرح جیسے آپ نے ذکر کی ہے تو نماز پڑھ کر چت لیٹ کر گہر ی نیند سو نے وا لے کا علما ء کے صحیح قو ل کے مطا بق وضو ء ٹو ٹ گیا لہذا اس نیند کے بعد بلا وضوء پڑ ھی ہو ئی اس کی نماز باطل ہو گی کیو نکہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روا یت کی گئی ہے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا :

(العين وكاء السه فمن نام فليتوضا) (سنن ابن ما جه )

''آنکھ شر م گا ہ کا تسمہ ہے لہذا جو شخص سو جا ئے تو وہ وضوء کر ے ۔''

اور حضرت انس کی جو روایت ہے کہ :

(كان اصحاب رسول الله صلي الله عليه وسلم ينتظرون العشاء الاخرة حتي تخفق روسهم ثم يصلون ولا يتوضئوون) (سنن ابی داود )

"رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کے صحا بہ کر ا م رضی اللہ تعالیٰ عنہ عشاء کی نماز کا انتظا ر کر تے حتی کہ ان کے سر جھکنے لگتے پھر وہ نماز پڑ ھتے اور وضوء نہ کر تے ۔" تو یہ حدیث ہلکی اور معمولی نیند (اونگھ ) محمو ل ہے جس سے وضوء نہیں ٹو ٹتا اور اسی سے دونو ں حدیثوں میں تطبیق ممکن ہو گی اور پھر حضرت صفوا ن بن عسا ل رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مر وی اس حدیث کے عمو م کا بھی یہی تقا ضا ہے کہ :

(كان رسول الله صلي الله عليه وسلم يامرنا اذا كنا في سفر الا ننزع خفافنا ثلاثة ايام وليا ليهن الا من جنابة وليكن من غائط وبول ونوم)(سنن نسا ئی )

 رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  ہمیں یہ حکم دیا کر تے تھے کہ ہم بو ل وبرا ز اور نیند کی وجہ سے تین دن اور تین را توں تک اپنے مو زوں کو نہ اتا رئیں مگر حالت جنا بت میں انہیں اتا ر نا ہو گا ۔"

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج1ص282

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ