سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

وضوء سے پہلے بسم اللہ پڑھنا

  • 10113
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 991

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں وضو ء شروع کیا اور ہا تھ دھو نے کے بعد یا د آیا کہ میں بسم اللہ نہیں پڑھی لہذا  مجھے جب بھی یا د آ جا تا ہے تو میں وضوء دوبا رہ شروع کر دیتا ہوں اس با ر ے میں کیا حکم ہے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جمہور اہل علم کا مذہب ہے کہ تسمیہ کے بغیر بھی وضوء صحیح ہے  بعض اہل علم کا مذہب یہ ہے کہ جب علم ہو اور یا د بھی ہو تو تسمیہ واجب ہے کیو نکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا ہے :

(لا وضو لمن لم يزكر اسم الله عليه)(سنن ابن ماجہ ...جامع ترمذی)

"جو شخص اللہ تعا لیٰ کا نا م نہ لے اس کا وضوء نہیں ۔"

 لیکن جو شخص جو بھو لنے  یا جہا لت کیا وجہ سے تسمیہ نہ پڑھ سکے اس کا وضو ء صحیح ہے  اور اگر تسمیہ کو واجب قرار دیں تو پھر بھی اس کے لئے وضوء  کا اعا دہ نہیں ہے کیو نکہ یہ شخص  جہالت اور نسیا ن کی وجہ سے  معذور ہے اور اس مسئلہ میں دلیل حسب ذیل ارشا د باری  تعا لیٰ میں سکھا ئی گئی دعا ء ہے ۔

﴿رَ‌بَّنا لا تُؤاخِذنا إِن نَسينا أَو أَخطَأنا...﴿٢٨٦﴾... سورة البقرة

"اے ہما رے پر وردگا ر اگرہم سے بھو ل یا چک ہو گئی ہو تو ہم سے مؤاخذہ نہ کر  نا !"

اور صحیح حدیث میں  ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا اللہ نے اس دعا ء کو شرف قبولیت سے سرفراز فر ما دیا ۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج1ص280

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ