اس میں کیا حکمت ہے کہ اونٹ کے گو شت سے وضوء ٹو ٹ جا تا ہے ؟ کیا اونٹ کے گو شت کے شوربے سے بھی وضوء با طل ہو جا تا ہے ؟
یہ ثا بت ہے کہ نبی کر یم صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ کا گو شت کھا نے سے وضوء کا حکم دیا ہے لیکن ہما رے لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکمت کو بیا ن نہیں فرما یا ہمیں صرف اس قدر علم ہے کہ اللہ سبحا نہ وتعا لیٰ حکیم و علیم ہے وہ اپنے بندوں کو صرف اسی بات کا حکم دیتا ہے جس میں ان کے لئے دنیا و آخرت کی خیر و بھلا ئی ہو اور صرف اسی با ت سے منع فر ما تا ہے جو دنیا و آخرت میں ان کے لئے نقصان دہ ہو مسلما ن کے لئے واجب ہے کہ وہ اللہ سبحا نہ وتعا لیٰ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اوامر (حکموں)کو قبول کر ے اور ان کے مطا بق عمل کر ے خوا ہ اسے حکمت معلو م نہ بھی ہو اور جس سے اللہ تعا لیٰ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فر ما یا ہو اس سے با ز رہے خواہ اس کی حکمت معلو م نہ بھی ہو کیو نکہ بندہ تو اللہ تعالیٰ ٰاور اس کےرسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کا ما مور ہے اسے پیدا ہی اس لئے کیا گیا ہے لہذا یہ ایمان رکھتے ہو ئے کہ اللہ تعا لیٰ حکیم و علیم ہے اسے سراطاعت جھکا دینا چا ہئے اور اگر اسے حکمت کا علم ہو جا ئے تو یہ سرا پا خیر ہے ۔اونٹ کے گو شت کے شوربے یا اونٹ کے دودھ پینے سے وضوء با طل نہیں ہو تا بلکہ خا ص طور پر گو شت کھا نے سے با طل ہو تا ہے کیو نکہ نبی کر کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا ہے :
"اونٹ کا گو شت کھا نے سے وضوء کر و اور بکر ی کا گو شت کھا نے سے وضوء نہ کرو ۔" ایک آدمی نے عرض کیا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم
"کیا ہم اونٹ کا گو شت کھا نے سے وضو ء کر یں ؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا ہا ں ۔اس نے عرض کیا کیا بکری کا گو شت کھا نے سے وضوء کر یں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا "اگر چا ہو تو کر لو "
یہ دونو ں حدیثیں صحیح اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثا بت ہیں ۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب