درمیا ن میں کسی چیز کے حا ئل ہو ئے بغیر اگر کو ئی آدمی کسی اجنبی عورت کو ہا تھ لگا تا ہے تو اس کے لئے شریعت کا کیا حکم ہے ؟کیا اس سے وضوء ٹو ٹ جا ئے گا یا نہیں ؟نیز یہ بتا ئیے کہ اجنبی عورت سے کیا مقصود ہے ،؟
اہل علم کے صحیح ترین قو ل کے مطا بق عورت کو ہا تھ لگا نے سے وضوء نہیں ٹو ٹتا کیو نکہ حدیث سے ثا بت ہے کہ :
"نبی کر یم صلی اللہ علیہ وسلم نے ازواج مطہرات میں سے کسی کو بو سہ دیا پھر نما ز پڑھی اور وضوء نہ کیا ۔"
لیکن عورت کے لئے یہ جا ئز نہیں ہے کہ وہ کسی غیر محر م کے سا تھ مصافحہ کر ے اور نہ مر د کے لئے یہ جا ئز ہے کہ وہ کسی غیر محر م عورت کے سا تھ مصا فحہ کر ے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشا د گرامی ہے کہ :
"میں عورتو ں سے مصا فحہ نہیں کر تا ۔"
حضرت عا ئشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روا یت ہے کہ :
(ان النبي كان ينابع النساء بالكلام فقط قالت : وما مست يده يد امراة قط)(صحیح بخاری)
''نبی کر یم صلی اللہ علیہ وسلم صرف عورتو ں سے ہم کلا م ہو کر بیعت لیا کر تے تھے اور کبھی بھی کسی عورت کے ہا تھ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہا تھ نہیں لگا تھا ۔"
اور اللہ کا فرما ن ہے کہ :
"یقینا تمہا رے لئے رسول اللہ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی ذا ت میں بہتر ین اور عمدہ نمو نہ مو جو د ہے ۔"عورتوں کا غیر محرم مر دوں سے اور مردوں کا غیر محرم عورتوں سے مصا فحہ سب کے لئے فتنہ کا سبب ہے اور کا مل تر ین اسلام شریعت آئی ہی اس لئے ہے کہ ان تما م ذرائع کو بند کر دے جو ان امو ر تک پہنچا تے ہیں جنہیں اللہ نے حرا م قرار دیا ہے ۔ اس سے یہ بھی معلو م ہو گیا کہ اجنبی عورت سے مراد ہے کہ جس کے اور مرد کے درمیا ن نسب یا کسی دوسر ے مبا ح سبب کے با عث کو ئی ایسا رشتہ نہ ہو جس کی وجہ سے وہ اس کے لئے حرا م ہو مثلاً ما ں پھوپھی وغیرہ یا کسی شرعی سبب کی وجہ سے حرا م ہے مثلاً رضا عت و مصاحت وغیرہ تو ایسی عورتیں اجنبی ہیں
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب