ایک شخص جو سلسل البول کے مر ض میں مبتلا ہے ۔کیا اس کے لئے یہ جا یز ہے کہ اختتا م تک پیشا ب کو روکے رکھے ؟
سلسل البول کے مر یض کو حسب طا قت علا ج کر وا نا چاہئے اور اگر یہ شیطا نی اوہا م ووساوس ہو ں تو پھر ان کی طرف کو ئی توجہ نہ دی جا ئے گی اور اصل یعنی طہا رت کا خیا ل کیا جا ئے گا حتی کہ یقین ہو جا ئے کہ کو ئی ایسی چیز خا رج ہو ئی ہے جو نا قص وضوء ہے اگر پیشاب مسلسل خا رج ہو تا رہتا ہو اور کبھی بھی نہ رکتا ہو تو یہ شخص حسب حا ل نما ز پڑھ لے ۔ اگر یہ شخص پیشا ب کے خا رج ہو نے کو کم کر نا چاہئے خواہ اسے الہ تنا سل کے منہ پر کپڑے یا روئی وغیرہ کا کو ئی ٹکڑا رکھنا پڑے یا آلہ تنا سل کو کسی لفا فہ وغیرہ میں لپیٹ دے جس سے اس کے کپڑے پیشا ب سے ملوث نہ ہو ں اور اگر قطرے پیشاب کر نے کے بعد خارج ہو تے ہوں تو اسے نما ز کے وقت سے اس قدر پہلے پیشاب کرنا چاہئے جس سے اس کے قطرے منقطع ہو جا ئیں اور پھر شرم گا ہ کو پا نی سے دھو لے ٹھنڈ ے پا نی سے شرم گاہ دھونے سے قطروں کاخروج ختم ہو جا ئے گا اور اس کے سا تھ یہ کوشش کر نی چا ہیے کہ پیشاب کر نے میں زیا دہ وقت نہ لگا ئے اور اگر اسے یہ ڈر ہو کر یہ وقت دراز ہو جا ئے گا اور نما ز فوت ہو جا ئے گی تو اسے چا ہئے کہ نماز کی تکمیل تک پیشاب کو مؤخر کر لے بشرطیکہ اس سے اسے کو ئی جلن یا تکلیف نہ ہو جس کی وجہ سے نما ز میں خلل پیدا ہو
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب