میر ے چھو ٹے بچے ہیں جنہیں گو د میں اٹھا نا پڑتا ہے اور وہ میرے کپڑوں پر پیشا ب کر دیتے ہیں ۔کپڑوں کو دھو پ میں سکھا کر انہیں میں نما ز پڑ ھ لیتی ہو ں ۔ کیا ایسے کپڑوں میں نماز جا ئز ہے ؟
لڑ کے نے اگر کھا نا کھا نا نہ شروع کیا ہو تو اس کے پیشا ب پر چھینٹے ما ر نا ہی کا فی ہے کیو نکہ ام قیس بنت محصن رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روا یت ہے کہ
"اپنے ایک ایسے چھوٹے بچے کو لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حا ضر ہو ئیں جس نے ابھی کھا نا کھا نا شروع نہیں کیا تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بچے کو اپنی گو د میں بٹھا لیا تو بچے نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑوں پر پیشا ب کر دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پا نی منگوا کر چھینٹے ما ر دئیے اور اسے نہ دھویا ۔" تضح کے معنی یہ ہیں کہ کپڑے کو اتار ے بغیر پا نی سے تر کر دیا جا ئے اور اسے ملنے کی بھی ضرورت نہیں ہے اس حدیث سے معلو م ہو کہ بچہ اگر کھا نا کھانا شروع کر دے تو اس کے پیشا ب کو دھویا جا ئے گا جب کہ بچی کے پیشا ب کو ہر حا ل میں دھویا جا ئے گا کیو نکہ لبابہ بنت حا رث سے روا یت ہے کہ حسین بن علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گو د میں پیشاب کر دیا تو میں نے عرض کیا آپ دوسرا کپڑا پہن لیں اور یہ تہہ بند مجھے دے دیں تا کہ میں اسے دھو دوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا :
"بچی کے پیشا ب سے کپڑا دھو یا جا تا ہے اور بچے کے پیشا ب سے چھینٹے مار لئے جا تے ہیں ۔ "
بچے اور بچی کے پیشا ب کے با ر ے میں یہ وہ حکم ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ثا بت ہے اس سے معلو م ہو ا کہ سا ئل نے جو یہ ذکر کیا ہے کہ وہ پیشا ب سے آلودہ کپڑوں کو دھوپ میں سکھا کر انہی کپڑوں میں نما ز پڑھ لیتا ہے تو یہ صحیح نہیں ہے دھوپ سے کپڑا پا ک نہیں ہو تا ۔ ایسے کپڑے کو پا ک کئے بغیر اس میں نما ز پڑھنا صحیح نہ ہو گا
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب