لوگوں کو پاسپورٹ حاصل کرنے کے لئے اس قسم کی گواہی کی ضرورت ہوتی ہے کہ مثلاً فلاں شخص واقعی بحرین میں پیدا ہوا ہے تو لوگ یہ گواہی دے دیتے ہیں خواہ انہیں اس بات کا یقین ہو یا نہ ہو، تو کیا یہ بھی جھوٹی گواہی شمار ہو گی؟
انسان کے لئے صرف اسی چیز کے بارے میں گواہی دینا جائز ہے، جسے وہ دیکھنے یا سننے کی وجہ سے جانتا ہو کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
’’ہاں جو علم و یقین کے ساتھ حق کی گواہی دیں۔‘‘
نیز ارشاد باری تعالیٰ ہے:
’’اور جس چیز کا تجھے علم نہیں، اس کے پیچھے نہ پڑ۔‘‘
اور حضرت ابن عباسؓ سے روایت کی گئی ہے۔
’’ایک شخص نے رسول اللہﷺ سے شہادت(گواہی) کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا: کیا تم سورج کو دیکھتے ہو؟ اس نے عرض کیا: جی ہاں ! تو آپﷺ نے فرمایا کہ اس طرح کی بات کے بارے میں گواہی دو یا اسے چھوڑ دو۔‘‘
اس سے معلوم ہوا کہ کسی بھی شخص کے لئے اس وقت تک یہ گواہی دینا جائز نہیں ہے کہ فلاں شخص بحرین میں پیدا ہوا ہے، جب تک کہ اسے اس کا علم نہ ہو۔ اور جو شخص یہ گواہی دے کہ فلاں شخص بحرین میں پیدا ہوا ہے اور وہ جھوٹا ہو تو اس کی یہ گواہی جھوٹی ہو گی اور وہ اس وعید کا مستحق ہو گا جو جھوٹی گواہی کے بارے میں قرآن کریم اور سنت میں وارد ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب