اسلامی شریعت کا پیشہ وکالت کے بارے میں کیا حکم ہے؟ مولانا مودودیؒ نے اپنی کتاب’’اسلامی قانون اور اس کے نفاذ کے طریقے‘‘ کے آخر میں اس پیشے کے بارے میں جو کچھ لکھا ہے، اس کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟رہنمائی فرمائیں:۔
پیشہ وکالت میں کوئی حرج نہیں کیونکہ یہ بھی دیگر وکلاء کی طرح دعویٰ اور جواب دعویٰ میں وکیل بنانے کے مترادف ہے بشرطیکہ وکیل طالب حق ہو اور قصد و ارادہ سے جھوٹ نہ بولے۔
مولانا مودودیؒ کی جس مذکورہ کتاب کا حوالہ دیا گیا ہے، اسے میں نے نہیں دیکھا۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب