ایک انسان نے ایک حرام چیز کے بارے میں یہ نذر مانی کہ اگر وہ اسے حاصل ہو گئی تو وہ کسی شخص کو ایک ماہ کا خرچہ دے دے گا لیکن یہ حرام چیز اسے حاصل نہیں ہوئی تو کیا اس پر کفارہ لازم ہے یا ایک ماہ کا خرچہ دینا؟ کیا کفارہ ہر مسکین کو بیس ریال نقدی کی صورت میں دیا جا سکتا ہے؟
جس نے نذر کو مستقبل میں کسی چیز کے حصول کے ساتھ معلق قرار دیا اور وہ اسے حاصل نہ ہو تو اس سے اس پر کوئی کفارہ یا نذر کو پورا کرنا لازم نہیں آتا۔ ہاں البتہ اگر وہ چیز حاصل ہو جائے اور نذر اطاعت ہو تو پھر اسے پورا کرنا واجب ہے مثلاً اگر کوئی شخص یہ کہے کہ اگر مجھے اس مال سے نفع حاصل ہوا تو میں مسکینوں پر ایک ماہ کی تنخواہ صدقہ کر دوں گا اور اگر نذر معصیت ہو مثلاً کوئی یوں کہے کہ اگر میرا یہ مقصد حاصل ہو گیا تو میں شراب کا ایک جام پیوں گا تو اس طرح کی نذر کو پورا کرنا حرام ہے۔ ایسی نذر ماننے والے کو کفارہ قسم ادا کرنا چاہئے اگر نذر مباح ہو مثلاً کوئی شخص یوں کہے کہ میں اس کپڑے کو خریدوں گا یا اس ماڈل کی گاڑی کو خریدوں گا تو اس کیلئے جائز ہے کہ نذر کو پورا کرے یا کفارہ قسم ادا کر دے ۔ کفارہ قسم یہ ہے کہ دس مسکینوں کو ایک وقت کا اوسط درجے کا وہ کھانا کھلا دیا جائے جو وہ اپنے اہل و عیال کو کھلاتا ہو یا انہیں کپڑے دے دے یا ایک غلام آزاد کر دے اور اگر وہ اس سے عاجز ہو تو متواتر تین دن کے روزے رکھ لے‘ کھانے میں قیمت دینا کافی نہیں ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب