جو شخص کسی شرط کے ساتھ نذر مانے اور شرط کے پورا ہونے پر نذر پورا کرنے میں تاخیر سے کام لے تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ مثلاً اگر کوئی شخص یہ کہے کہ اگر اللہ تعالیٰ نے مجھے اس بیماری سے شفا عطا فرما دی تو میں پانچ دن کے روزے رکھوں گا اور پھر وہ شفایاب ہونے پر روزے رکھنے میں تاخیر کرے لیکن یاد رہے کہ اس نے روزے رکھنے کیلئے وقت کا تعین نہیں کیا تھا؟ کیا ایسے شخص کیلئے متواتر روزے رکھنا واجب ہے؟ اگر نذر سے انکار کی نیت نہ ہو تو کیا تاخیر کی صورت میں کوئی کفارہ بھی لازم ہے؟
نذر اطاعت‘ مثلاً روزہ ‘ صدقہ‘ اعتکاف‘ حج اور تلاوت وغیرہ کی نذر کو پورا کرنا ضروری ہے اگر نذر کسی شرط کے ساتھ مشروط مثلاً بیماری سے شفا یا سفر سے واپسی وغیرہ کے ساتھ تو اسے فوراً پورا کرنا چاہئے اگر ایسی نذر کو تاخیر سے پورا کر دیا تو پھر کوئی گناہ نہیں اور اگر کوئی ایسی نذر کو پورا کیے بغیر فوت ہو جائے تواس کا وارث اسے پورا کر دے لیکن ایسی نذر کو جلد پورا کرنا چاہئے تاکہ مسلمان اپنے فرض سے عہدہ برآ ہو سکے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب