میں نے نذر مانی تھی کہ اگر اللہ تعالیٰ نے مجھے اپنی جدوجہد کے مطابق مال عطا فرما دیا تو میں ایک جامع مسجد بنانے کیلئے اس قدر مال خرچ کروں گا‘ اس مال کا تعین میں نے اپنے دل میں کر لیا تھا اور نذر کے دن میرا یہ خیال تھا کہ یہ رقم مسجد بنانے کے لئے کافی ہوگی۔ کئی سال گزرنے کے بعد اللہ تعالیٰ نے میری خواہش کو پورا کر دیا‘ لہٰذا میں اپنی نذر کو پورا کرنا چاہتا ہوں لیکن سوال یہ ہے کہ جس رقم کے خرچ کرنے کی میں نے نیت کی تھی‘ کرنسی کی قدر کم ہونے کی وجہ سے اب اس سے مسجدتعمیر نہیں ہو سکتی لہٰذا اگر میں اس رقم کو رشتہ دار اور غیر رشتہ دار محتاجوں اور مسکینوں پر خرچ کر دوں یا کسی ایسی فلاحی تنظیم کو دے دوں جو اسے کسی نامکمل مسجد کی تکمیل کیلئے خرچ کر دے تو کیا یہ جائز ہے؟ رہنمائی فرمائیں اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر سے نوازے۔
آپ کیلئے واجب ہے کہ نذر کو پورا کریں اور حسب طاقت مسجد تعمیر کریں اور اگر آپ کا ارادہ ایسی جامع مسجد کی تعمیر کا تھا جس میں نماز جمعہ بھی ادا کی جائے تو آپ کیلئے ایسی ہی مسجد کی تعمیر واجب ہے کیونکہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا ہے:
’’جس شخص نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی نذر مانی تو اسے چاہئے کہ وہ اطاعت کرے اور جس نے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی نذر مانی توا سے نافرمانی والا کام نہیں کرنا چاہئے‘‘۔
آپ کو چاہئے کہ کوشش کریں اور اپنی نذر کو مکمل طور پر ادا کریں اور اگر آپ کی نیت ایک معین رقم خرچ کرنے کی تھی تو پھر آپ پر اسی رقم کا خرچ کرنا واجب ہے کیونکہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا ہے:
’’تمام اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے اور ہر شخص کیلئے صرف وہی ہے جس کی اس نے نیت کی‘‘۔
اگر اس رقم کے ساتھ مکمل مسجد تعمیر نہ ہو سکتی ہو تو کسی دوسرے کے ساتھ مل کر مسجد کی تعمیر میں حصہ ڈال لیں کیونکہ ارشادباری تعالیٰ ہے:
’’سو جہاں تک ہو سکے اللہ سے ڈرو‘‘
اللہ تعالیٰ آپ کے لئے آسانی کرے اور فرض سے عہدہ برا ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب