غیر اللہ کیلئے نذر ماننا تو باطل ہے اور یہ نذر منعقد ہی نہیں ہوتی لیکن اگر کوئی شخص شیخ محی الدین یا شیخ عبدالقادر جیلانی کیلئے مثلاً کسی بکری کی نذر مانے کہ اس کا گوشت تو فقیروں میں تقسیم کر دیا جائیگا اور اس کا ثواب شیخ کی روح کیلئے ہوگا اور اس سے اس کے عقیدہ کے مطابق اسے شیخ کی طرف سے برکت حاصل ہوگی تو کیا اس طرح کی نذر منعقد ہو جاتی ہے؟ کیا یہ بکری بھی ارشاد باری تعالیٰ (وما اهل لغیراللہ) ’’اور جس پر غیر اللہ کا نام پکارا گیا ہو‘‘ (وہ حرام ہے) کے ضمن میں داخل ہوگی کیونکہ نذر کا یہ جانور تو پاک ہے تو کیا اس باطل نذر کے سبب یہ حرام ہو جائے گا؟
اللہ کیلئے نذر ماننا اور اللہ ہی کیلئے ذبح کرنا عبادت ہے اور کسی بھی عبادت کو غیر اللہ کیلئے ادا کرنا جائز نہیں۔ جس نے غیر اللہ کیلئے نذر مانی یا کوئی جانور ذبح کیا تو اس نے اس غیر کو عبادت میں اللہ تعالیٰ کا شریک بنا دیا اور یہ گناہ اس وقت اور بھی شدید ہو جائے گا جب نذر ماننے یا زبح کرنے والے کا کسی فوت شدہ انسان کے بارے میں یہ عقیدہ ہو کہ وہ نفع و نقصان کا مالک ہے کیونکہ اس صورت میں یہ اللہ تعالیٰ کی ربوبیت اور الوہیت میں شرک ہو جائے گا۔
دوسری بات یہ کہ غیر اللہ کیلئے نذر منعقد ہی نہیں ہوتی کیونکہ یہ ایک باطل نذر ہوتی ہے۔ غیراللہ کیلئے جن مباح کھانوں یا ماکول اللحم حیوان کی نذر مانی اور اسے ابھی ذبح نہیں کیا تو وہ اس کے مالک کا ہے اور اگر اسے غیر اللہ کے لئے ذبح کر دیا تو وہ مردار ہوگا جسے اس حیوان کے مالک کیلئے بھی اوردوسروں کیلئے بھی کھانا حرام ہوگا کیونکہ وہ مذکورہ بالا آیت کے عموم میں داخل ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب