سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(665) بچپن میں قرآن مجید پر ہاتھ رکھ کر جھوٹی قسم کھائی

  • 10050
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 1275

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص نے بچپن میں جبکہ اس کی عمر پندرہ سال تھی قرآن مجید پر ہاتھ رکھ کر جھوٹی قسم کھائی لیکن سن رشد کو پہنچنے کے بعد اسے بہت ندامت ہوئی کیونکہ اب اسے یہ معلوم ہو گیا تھا کہ یہ شرعاً حرام ہے تو کیا اس پر گناہ یا کفارہ ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس سوال میں دو مسئلے قابل غور ہیں ایک تو یہ ہے قسم میں تاکید پیدا کرنے کی خاطر قرآن مجید پر ہاتھ رکھنا تو اس کی سنت سے چونکہ کوئی دلیل نہیں ہے لہٰذا یہ شرعی حکم نہیں ہے کہ بوقت قسم قرآن مجید پر ہاتھ رکھا جائے۔

دوسرا مسئلہ ہے جان بوجھ کر جھوٹی قسم ھکانے کا تو بلاشبہ یہ ایک بہت بڑا گناہ ہے لہٰذا اس پر واجب ہے کہ اللہ تعالیٰ کے آگے توبہ کرے۔ بعض اہل علم کہتے ہیں کہ جھوٹی قسم کیلئے حدیث میں جو ’’یمین غموس‘‘ (بمعنی ڈبو دینے والی قسم) کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں تو یہ اس لیے کہ جھوٹی قسم گناہ میں اور پھر جہنم کی آگ میں ڈبو دیتی ہے۔ جھوٹی قسم اگر اس نے بالغ ہونے کے بعد کھائی ہے تو یہ شخص گناہگار ہوگا لہٰذا اسے توبہ کرنی چاہئے لیکن اس پر کفارہ لازم نہیں ہے کیونکہ کفارہ تو ان قسموں پر ہوتا ہے جن کا تعلق مستقبل کی اشیاء سے ہو ماضی کی اشیاء میں کفارہ نہیں ہے بلکہ ان کے حوالہ سے تو بات صرف اس قدر ہے کہ انسان گناہگار ہے یا نہیں اور جب انسان کسی ایسی چیز کے بارے میں قسم کھائے جس کے بارے میں اسے معلوم ہے کہ یہ جھوٹ ہے تو وہ گناہگار ہوگا اور اگر کسی ایسی چیز کے بارے میں قسم کھائے جس کے بارے میں اسے علم یا ظن غالب ہو کہ وہ سچا ہے تو وہ گناہگار نہیں ہوگا۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج3ص531

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ