سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(560) ایک فعل کے بارے میں متعدد قسمیں

  • 10045
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 1399

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں ایک نوجوان ہوں‘ میں نے تین سے بھی زیادہ قسمیں کھا کر ایک حرام کام سے توبہ کی تھی۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا مجھ پر ایک کفارہ لازم ہے یا تین؟ نیز میرے لیے کفارہ کیا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ پر ایک ہی کفارہ لازم ہے اور وہ ہے دس مسکینوں کو کھانا کھلانا یا انہیں کپڑے دینا یا ایک غلام آزاد کرنا اور اگر یہ میسر نہ ہو تو آپ تین روزے رکھیں‘ جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿لا يُؤاخِذُكُمُ اللَّهُ بِاللَّغوِ فى أَيمـٰنِكُم وَلـٰكِن يُؤاخِذُكُم بِما عَقَّدتُمُ الأَيمـٰنَ ۖ فَكَفّـٰرَ‌تُهُ إِطعامُ عَشَرَ‌ةِ مَسـٰكينَ مِن أَوسَطِ ما تُطعِمونَ أَهليكُم أَو كِسوَتُهُم أَو تَحر‌يرُ‌ رَ‌قَبَةٍ ۖ فَمَن لَم يَجِد فَصِيامُ ثَلـٰثَةِ أَيّامٍ ۚ ذ‌ٰلِكَ كَفّـٰرَ‌ةُ أَيمـٰنِكُم إِذا حَلَفتُم ۚ وَاحفَظوا أَيمـٰنَكُم ۚ... ﴿٨٩﴾... سورة المائدة

’’اللہ تمہاری بے ارادہ قسموں پر تم سے مواخذہ نہیں کرے گا لیکن پختہ قسموں پر (جن کے خلاف کرو گے) مواخذہ کرے گا تو اس کا کفارہ دس محتاجوں کو اوسط درجے کا کھانا کھلانا ہے جو تم اپنے اہل و عیال کو کھلاتے ہو یا ان کو کپڑے دینا یا ایک غلام آزاد کرنااور جس کو یہ میسر نہ ہو تو وہ تین روزے رکھے‘ یہ تمہاریق سموں کا کفارہ ہے جب تم قسم کھا لو (اور اسے توڑ دو) اور تم کو چاہیے کہ اپنی قسموں کی حفاظت کرو‘‘۔

اسی طرح ہر وہ قسم جو کسی کام کے کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں ہو وہ ایک ہی شمار ہوگی خواہ بار بار قسم کھائی گئی ہو اور اس میں کفارہ بھی ایک ہی ہوگا بشرطیکہ پہلی بار قسم کا کفارہ ادا نہ کر دیا ہو اگر پہلی بار قسم کا کفارہ ادا کر دیا ہو اور پھر دوبارہ قسم کھائی ہو تو اسے پورا نہ کرنے کی صورت میں دوبارہ کفارہ دینا ہوگا۔ اسی طرح اگر دوسری قسم کا کفارہ ادا کرنے کے بعد تیسری بار قسم کھا لی ہو اور اسے پورا نہ کیا ہو تو اس صورت میں تیسرا کفارہ ادا کرنا لازم ہوگا۔

اگر متعدد افعال کے کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں متعد د قسمیں کھائی ہوں تو اس صورت میں ہر قسم کے پورا نہ کرنے پر کفارہ ہوگا۔ مثلاًً کسی نے اگر یہ کہا کہ ’’اللہ کی قسم میں فلاں شخص سے کلام نہیں کروں گا‘ اللہ کی قسم میں اس کا کھانا نہیں کھائوں گا اللہ کی قسم میں فلاں جگہ کا سفر نہیں کروں گا‘‘ یا یہ کہے کہ ’’اللہ کی قسم فلاں شخص سے ضرور کلام کروں گا‘ اللہ کی قسم مین اسے ضرور ماروں گا‘‘۔

کھانا کھلانے کی صورت میں واجب یہ ہے کہ ہر مسکین کو نصف صاع اس جنس میں سے دے دیا جائے جو شہر میں کھائی جاتی ہو۔ اس کا وزن تقریباً ڈیڑھ کلو ہے۔ لباس وہ ہونا چاہئے جس میں نماز پڑھنی جائز ہو مثلاً قمیض یا تہبند اور چادر اور اگر مسکینوں کو دوپہر یا شام کا کھانا کھلا دیا جائے تویہ بھی کافی ہے جیسا کہ مذکورہ آیت کریمہ کے عموم سے معلوم ہوتا ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج3ص528

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ