ایک شخص نے ٹیلی ویژن سیٹ خریدا اور اپنی بیوی سے کہا کہ دینی پروگرام کے علاوہ تو اگر کوئی پروگرام دیکھے تو تو مجھ پر حرام ہے پھر ایک دن وہ گھر آیا تو اس نے دیکھا کہ ٹیلی ویژن پر ڈرامہ لگا ہوا ہے۔ اس نے بیوی سے اس کے بارے میں پوچھا تو اس نے بتایا کہ دینی پروگرام دیکھنے کے بعد وہ اسے بند کرنا بھول گئی تھی تو اس بارے میں کیا حکم ہے؟
اگر امر واقع اسی طرح ہے جس طرح بیان کیا گیا ہے کہ وہ دینی پروگرام کے بعد ٹیلی ویژن بند کرنا بھول گئی تو اس سے شوہر کی قسم نہیں ٹوٹے گی ہاں البتہ اس نے شروع میں بیوی سے جو یہ کہا کہ اگر تو نے ٹیلی ویژن کھولا تو… مجھ پر حرام ہے یہ کہنا جائز نہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ کے حق پر دست درازی ہے‘ اس لیے کہ حلال و حرام کا اختیار صرف اللہ تعالیٰ کو ہے۔ چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
’’مومنو! جو پاکیزہ چیزیں اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے حلال کی ہیں‘ ان کو حرام نہ کرو اور حد سے نہ بڑھو بلاشبہ اللہ حد سے بڑھنے والوں کو دوست نہیں رکھتا‘‘۔
اور فرمایا:
’’اے پیغمبر! جو اللہ نے تمہارے لیے حلال کی ہے اس کو کیوں حرام ٹھہراتے ہو؟ (کیا اس سے ) اپنی بیوی کی خوشنودی چاہتے ہو؟ اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے‘‘۔
بیوی کو بھی چاہئے کہ وہ دینی پروگراموں کے علاوہ دیگر پروگراموں کیلئے ٹیلی ویژن نہ کھولے اور جب دینی پروگرام ختم ہو جائے تو اسے فوراً بند کر دے۔ اگربیوی عمداً ان میں سے کسی پروگرام کیلئے ٹیلی ویژن کھولے جس سے اس کے شوہر نے منع کیا ہے تو اس صورت میں اس کے شوہر پر کفارہ قسم لازم ہوگا کیونکہ علماء کے صحیح قول کے مطابق اس طرح کا کلام قسم کے حکم میں ہوتا ہے۔ تمام مسلمانوں کیلئے یہ ضروری ہے کہ وہ ٹیلی ویژن کے حرام گانوں کے پروگرام‘ موسیقی کے پروگرام اور ان بے ہودہ ڈراموں وغیرہ کے پروگرام نہ دیکھیں۔ جنہیں اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دیا ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب