ایک شادی شدہ نوجوان ایک ایسا کام کرتا تھا جسے شریعت نے حرام قرار دیا ہے لہٰذا ایک دن اس نے یہ قسم کھائی کہ اگر اس نے دوبارہ یہ کام کیا تو اس کی بیوی کو طلاق‘ اسی طرح اس نے یہ بھی کہہ دیا کہ اگر اس نے دوبارہ یہ کام کیا تو میری بیوی میرے لیے میری ماں کی طرح ہوگی کچھ مدت تک تو وہ توبہ پر قائم رہا لیکن پھر وہ اس جگہ چلا گیا جہاں وہ حرام کا ارتکاب کرتا تھا اور شیطان نے اسے معصیت میں مبتلا کر دیا۔ اس گناہ کے ارتکاب کے بعد اس نے اپنی بیوی سے صحبت کی اور اسے حمل قرار پا گیا۔ اب سوال یہ ہے کہ اس صورت حال کے بارے میں وضاحت فرمائیں کہ شرعی احکام کیا ہیں؟ کفارہ کیا ہے؟ اور اس شخص پر کیا واجب ہے؟
اگر اس شخص کا مقصد اپنے آپ کو اس حرام کام اور نافرمانی سے روکنا تھا‘ بیوی سے علیحدگی اختیار کرنا مقصد نہ تھا اور اس نے طلاق کو اس حرام کام کے ساتھ معلق کر دیا تو اس پر سم کی وجہ سے کفارہ قسم اور بیوی کو ماں کی طرح قرار دینے کی وجہ سے کفارہ ظہار واجب ہے اور اسے ان دونوں کو کفاروں کے ادا کرنے تک بیوی سے صحبت نہیں کرنی چاہئے۔ کفارہ قسم میں اختیار ہے کہ چاہے غلام آزاد کر دے یا دس مسکینوں کو کھانا کھلا دے یا انہیں کپڑے دے دے اور اگر اس کی استطاعت نہ ہو تو تین دن کے روزے رکھ لے اور کفارہ ظہار میں واجب ہے کہ غلام آزاد کرے اور اگر میسر نہ ہو تو متواتر دو ماہ کے روزے رکھے اور اگر اس کی استطاعت نہ ہو تو پھر ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائے اور اگر اس کا ارادہ طلاق کا تھا اور وہ بیوی سے علیحدگی اختیار کرنا چاہتا تھا اور اس معصیت کو اس نے علیحدگی اختیار کرنے کی علامت قرار دے دیا تو اس سے اس کی بیوی پر ایک (رجعی) طلاق واقعی ہو جائے گی۔ عدت کے اندر اندر اسے رجوع کا حق بھی حاصل ہوگا تاہم اس پر واجب ہے کہ وہ اپنے آپ کو اس سے بھی اور دیگر معصیتوں سے بھی بچائے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب