ایک عورت نے قسم کھائی کہ وہ اپنے بیٹے کے گھر میں اس کے والد کی وفات کے بعد داخل نہیں ہوگی ‘ اب ماں اس گھر کو خریدنا چاہتی ہے بیٹا بھی راضی ہے تو کیا ماں اس کو خرید کر اس میں رہائش اختیر کر سکتی ہے؟ اور اگر یہ جائز نہیں تو کیا قسم کا کفارہ ہے؟
: گھر خریدنے میں کوئی امر مانع نہیں ہے بشرطیکہ گھر کے مالکان اسے بیچنا چاہیں لہٰذا گھر خریدنے کے بعد اگر یہ اس میں داخل ہو تو کفارہ بھی نہیں کیونکہ اب تو یہ خود اس گھر کی مالکن بن چکی ہے اور اب یہ اس کے بیٹے کا گھر نہیں رہا اور اگر یہ اپنے بیٹے کے اس گھر میں داخل ہو جس میں وہ رہائش پذیر ہے تو اس پر کفارہ قسم واجب ہوگا خواہ وہ بیٹے کا اپنا گھر ہو یا اس نے کرایہ پر لیا ہو۔ قسم کا کفارہ دس مسکینوں کو کھانا کھلانا یا انہیں کپڑے دینا یا ایک غلام آزاد کرنا ہے اور جسے استطاعت نہ ہو وہ تین دن کے روزے رکھ لے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے سورۂ مائدہ میں بیان فرمایا ہے۔ کھانے کی صورت میں ایک مسکین کو نصف صاع کھجور یا چاول یا اس جنس میں سے دیا جائے جو شہر میں کھائی جاتی ہے اور اس کی مقدار تقریباً ڈیڑھ کلو ہے اور اگر ان کو دوپہر یا شام کا کھانا کھلا دیا جائے یا ہر ایک کو ایسا لباس دے دیا جائے جس میں نماز پڑھی جا سکتی ہو تویہ بھی کافی ہے۔ اگر مذکورہ مکان خریدنے کے بعد بیٹا ابھی تک اسی میں رہائش پذیر ہو اور یہ عورت بیٹے کے اس سے منتقل ہونے سے پہلے اس میں داخل ہو جائے تو پھر بھی اس پر مذکورہ کفارہ لازم ہوگا۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب