میں نے قرآن مجید پر ہاتھ رکھ کر قسم کھائی تھی کہ یہ کام نہیں کروں گا لیکن حالات نے مجھے قسم توڑنے پر مجبور کر دیا لہٰذا میں اس گناہ کا کفارہ ادا کرنا چاہتا ہوں تو اس کا کیا طریقہ ہے؟
آپ اگر کسی چیز کے ترک کرنے کی قسم کھائیں اور پھر اسے کر لیں تو اس صورت میں قسم کا کفارہ لازم ہوتا ہے خواہ آپ نے قسم کھاتے وقت قرآن مجید پر ہاتھ رکھا ہو یا نہ رکھا ہو کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
’’اللہ تمہاری بے ارادہ قسموں پر تم سے مواخذہ نہیں کرے گا لیکن پختہ قسموں پر (جن کے خلاف کرو گے) مواخذہ کرے گا تو اس کا کفارہ دس محتاجوں کو اوسط درجے کا کھانا کھلانا ہے جو تم اپنے اہل و عیال کو کھلاتے ہو یا ان کو کپڑے دینا یا ایک غلام آزاد کرنا ہے اور جس کو یہ میسر نہ ہو تو وہ تین روزے رکھے۔ یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے‘ جب تم قسم کھا لو (اور اسے توڑ دو) اور تم کو چاہئے کہ اپنی قسموں کی حفاظت کرو‘‘۔
اگر آپ دس مسکینوں کو صبح و شام کا کھانا کھلا دیں یا انہیں کپڑے دے دیں تو اس سے کفارہ ادا ہو جائے گا۔ اور اگر آپ ہر مسکین کو نصف صاع (تقریباً ڈیڑھ کلو) کھجور یا گندم یا چاول دے دیں تو یہ بھی کافی ہے اور اگر جس کام کیلئے آپ نے قسم کھائی تھی وہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی پر مبنی ہے مثلاً سگریٹ یا تمباکو نوشی ہے تو اس کا کرنا حرام ہے خواہ آپ اس کے ترک کرنے کی قسم نہ بھی کھائیں لہٰذا جس چیز کو اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دیا ہے اس کے بارے میں اللہ سے ڈریں اور اسے چھوڑ دیں۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب