میں بعض دوستوں کے پاس گیا تو انہوں نے مجھے مجبور کیا کہ میں ان کے پاس رہوں لیکن میں نے کہا کہ میری وجہ سے جو بھی نقصان اٹھائو گے وہ میرے لیے حرام ہے لیکن انہوں نے بکریاں ذبح کر لیں اور مجھے کھانے پر مجبور کیا تو میں ان کے پاس خاطر سے کھا لیا تو اب میرے لیا کیا حکم ہے؟
ایک چیز کو حرام قرار دے کر اسے کھا لینے کی وجہ سے آپ کیلئے کفارہ قسم لازم ہے اور وہ ہے دس مسکینوں کو اوسط درجے کا کھانا کھلانا جو آپ اپنے اہل و عیال کو کھلاتے ہیں خواہ وہ گندم ہو یا کھجور وغیرہ‘ اس کا ہر مسکین کو نصف صاع دے دیں یا دس مسکینوں کو کپڑے دے دیں یا ایک غلام آزاد کر دیں او راگر اس کی طاقت نہ ہو تو تین روزے رکھ لیں کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
’’اے پیغمبر! جو چیز اللہ نے تمہارے لیے حلال کی ہے آپ اس کو کیوں حرام ٹھہراتے ہیں؟ کیا اس سے اپنی بیویوں کی خوشنودی چاہتے ہو؟ اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔ اللہ نے تم لوگوں کیلئے تمہاری قسموں کا کفارہ مقرر کر دیا ہے‘‘۔
اور فرمایا:
’’مومنو! جو پاکیزہ چیزیں اللہ نے تمہارے لیے حلال کی ہیں ان کو حرام نہ کرو‘‘۔
پھر اللہ تعالیٰ نے کفارہ کی صورتیں بیان کرتے ہوئے فرمایا ہے:
’’اللہ تمہاری بے ارادہ قسموں پر تم سے مواخذہ نہیں کرے گا لیکن پختہ قسموں پر (جن کے خلاف کرو گے) مواخذہ کرے گا تو اس کا کفارہ دس محتاجوں کو اوسط درجے کا کھانا کھلانا ہے جو تم اپنے اہل و عیال کو کھلاتے ہو یا ان کو کپڑے دینا ایک غلام آزاد کرنا ہے اور جس کو یہ میسر نہ ہو تو وہ تین روزے رکھے‘ یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے جب تم قسم کھا لو (اور اسے توڑ دو)‘‘۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب