ایک شخص نے ایک خاص کام کے بارے میں قسم کھائی تھی کہ اگر اس نے اسے کیا تو وہ متواتر دو ماہ کے روزے رکھے گا لیکن اب اسے یہ خدشہ ہے کہ وہ اس کام کا ارتکاب نہ کر لے تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟
یہ شخص ایک مخصوص کام سے رک جانے کا ارادہ رکھتاہے‘ لہٰذا اس نے قسم کھائی ہے کہ اگر اس نے یہ کام کیا تو وہ متواتر دو ماہ کے روزے رکھے گا اور اس سے اس کا مقصود یہ ہے کہ اس کام سے باز رہنے کیلئے اس کے سامنے ایک قوی سبب بھی موجود ہو اور وہ متواتر دو ماہ کے روزے ہیں‘ تو اس طرح کی صورتحال کو نذر قرار دیا جائیگا اور وہ نذر جس سے مقصود ترغیب یا ممانعت یا تصدیق یا تکذیب ہو اہل علم کے نزدیک اس کا حکم قسم کا ہے لہٰذا اس شخص سے ہم یہ کہیں گے کہ اگر آپ نے یہ کام کر لیا تو آپ پر قسم کا کفارہ واجب ہوگا اور وہ ہے دس مسکینوں کو کھانا کھلانا یا کپڑے دینا ایک غلام آزاد کرنا اور اگر اس کی استطاعت نہ ہو تو تین کے روزے رکھنا۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب