سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(534) قسم مشیت الٰہی کے ساتھ

  • 10019
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1199

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

حضرت ابن عمرؓ سے مروی اس حدیث کا کیا معنی ہے جس میں رسول اللہﷺ نے فرمایا:

«مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ، فَقَالَ: إِنْ شَاءَ اللَّهُ، فَلا حِنْثَ عَلَيْهِ ۔ ( شرح السنة للبغوی)

’’جس نے قسم کھاتے ہوئے ان شاء اللہ کہہ دیا تو اس پر کفارہ نہیں ہے؟‘‘


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس حدیث کا معنی یہ ہے کہ انسان جب کوئی قسم کھاتے ہوئے ان شاء اللہ کہہ دے اور پھر وہ قسم کو پورا نہ کر سکے تو اس پر کفارہ نہیں ہے مثلاً کوئی شخص یہ کہے کہ انشاء اللہ میں یہ کام ضرور کروں گا اور پھر وہ اسے نہ کرے یا یہ کہے کہ انشاء اللہ میں یہ کام نہیں کروں گا اور وہ اسے کر لے تو اس حال میں اس پر کفارہ لازم نہیں ہوگا کیونکہ اس نے انشاء اللہ کہہ دیا تھا لہٰذا قسم کھانے والے کو چاہئے کہ وہ انشاء اللہ کہہ دیا کرے تاکہ قسم پورا نہ کر سکنے کی صورت میں اس پر کفارہ لازم نہ ہو۔

بوقت قسم انشاء اللہ کہنے کا ایک فائدہ یہ بھی ہوگا کہ اس سے وہ کام آسان ہو جائے گا جس پر قسم کھائی ہو ۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج3ص511

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ