سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(523) تمباکو نوشی اور تمباکو کی تجارت

  • 10008
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1155

سوال

(523) تمباکو نوشی اور تمباکو کی تجارت
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

تمباکو نوشی کے بارے میں کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

تمباکو نوشی حرام ہے کیونکہ یہ خبیث بھی ہے اور بہت سے نقصانات پر بھی مشتمل ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے لئے کھانے پینے کی ان چیزوں کو جائز قرار دیا ہے جو پاک ہیں اور جو خبیث اور ناپاک ہیں انہیں حرام قرار دیا ہے۔ چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿يَسـَٔلونَكَ ماذا أُحِلَّ لَهُم ۖ قُل أُحِلَّ لَكُمُ الطَّيِّبـٰتُ...﴿٤﴾... سورة المائدة

’’اے پیغمبر! آپ سے پوچھتے ہیں کہ کون کون سی چیزیں ان کیلئے حلال لہیں؟ (ان سے) کہہ دیجئے کہ سب پاکیزہ چیزیں تمہارے لئے حلال ہیں‘‘۔

اسی طرح اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی حضرت محمدﷺ کی شان میں سورۃ الاعراف میں فرمایا ہے:

﴿يَأمُرُ‌هُم بِالمَعر‌وفِ وَيَنهىٰهُم عَنِ المُنكَرِ‌ وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبـٰتِ وَيُحَرِّ‌مُ عَلَيهِمُ الخَبـٰئِثَ...﴿١٥٧﴾... سورة الاعراف

’’وہ انہیں نیک کام کا حکم دیتے ہیں اوربرے کام سے روکتے ہیں اور پاک چیزوں کو ان کیلئے حلال کرتے ہیں اور ناپاک چیزوں کو ان پر حرام ٹھہراتے ہیں‘‘۔

تمباکو نوشی کی کوئی قسم بھی طیبات میں سے نہیں بلکہ اس کی تمام انواع و اقسام خبیث ہیں۔ اسی طرح تمام نشہ آور اشیاء بھی خبیث اور ناپاک ہیں۔ شراب کی طرح تمباکو پینا‘ اس کی خریدوفروخت کرنا اور اس کی کسی طرح کی بھی تجارت کرنا جائز نہیں ہے۔ لہٰذا جو شخص تمباکو نوشی کرتا یا اس کی تجارت کرتا ہو تو اسے چاہئے کہ فوراً اللہ تعالیٰ کے آگے توبہ کرے‘ ماضی میں جو کچھ ہوا اس پر ندامت کا اظہار کرے اور عزم صمیم کرے کہ آئندہ یہ کام نہیں کرے گا۔ جو شخص سچی توبہ کرے تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ کو قبول فرما لیتا ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَتوبوا إِلَى اللَّهِ جَميعًا أَيُّهَ المُؤمِنونَ لَعَلَّكُم تُفلِحونَ ﴿٣١﴾... سو رة النور

’’اور مومنو تم سب اللہ کے آگے توبہ کرو تاکہ فلاح پائو‘‘۔

نیز فرمایا:

﴿وَإِنّى لَغَفّارٌ‌ لِمَن تابَ وَءامَنَ وَعَمِلَ صـٰلِحًا ثُمَّ اهتَدىٰ ﴿٨٢﴾... سورة طه

’’اور جو شخص توبہ کرے اور ایمان لائے اور نیک عمل کرے پھر سیدھے راستے پر جلے تو اس کو میں ضرور بخش دینے والاہوں‘‘۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج3ص487

محدث فتویٰ

تبصرے