السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جادوکرنے،کروانے اورمعاونت کرنے والے شخص کے بارےمیں شرعی حکم کیا ہےنیزان اشخاص کی شرعی سزا کیا ہے،:ریاست میں اسلامی قوانین نافذ نہ ہوں توکیا مجرم سزاسے بچا رہے گا۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!تمام اہل علم کا اس بات پر اتفاق ہے کہ جادوسیکھنا ،سیکھانااور کسی پر کرناایک حرام ہے۔اور اکثر اہل علم کے نزدیک جادو گر کافر ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے۔: ﴿وَما كَفَرَ سُلَيمـٰنُ وَلـٰكِنَّ الشَّيـٰطينَ كَفَروا يُعَلِّمونَ النّاسَ السِّحرَ...﴿١٠٢﴾... سورة البقرة
سلیمان نے کفر نہیں کیا،لیکن شیطانوں کے کفر کیا جو لوگوں کو جادو سکھاتے تھے۔لہذا کفر کی معاونت کرنا بھی کفر ہے۔ جادو گر کی سزا کے بارے میں اہل علم کے ہاں اختلاف پایا جاتا ہے۔حنفیہ مطلقا اسے قتل کرنے کی سزا کے قائل ہیں،جبکہ حنابلہ کہتے ہیں کہ اگر اس کے جادو سے کوئی آدمی قتل ہوجائے تو اسے قتل کیا جائے گا۔ کسی بھی مجرم کو سزا دینا حکومت کا کام ہے ،اگر لوگ خود سزائیں دینا شروع کر دیں تو فساد کا خطرہ ہے۔اگر اسلامی حکومت نہیں ہے تو اس کا معاملہ اللہ کے ساتھ ہے وہ بہترین فیصلہ کرنے والا ہے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتوی کمیٹیمحدث فتوی |