شہر ِسیالکوٹ کے بالکل قریب ایک قصبہ عدالت گڑھ میں ساتویں کلاس تک مکمل کی۔
جامعہ محمدیہ جی ٹی روڈ گوجرانوالہ میں باقاعدہ داخلہ لیا،وہاں 8 سالہ درس نظامی کا کورس مکمل کیا،اور اسی جامعہ سے فراغت پائی۔
تخصص میں دو سال مزید شیخ عبدالمنان نور پوری سے مستفید ہوے
فنِ تخریج و تحقیق سیکھنے کے لیے ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ کے پاس گیا تھا ،اس لحاظ سے وہ بھی میرے استاد ہیں
شیخ الحدیث والتفسیر مولانا عبداللہ امجد چھتوی رحمہ اللہ سے میں نے ستیانہ بنگلہ میں دو دفعہ دورہ تفسیر کیا تھا
پڑھائی کے دوران ،فرصت کے لمحات میں، پہلے بلوغ المرام حفظ کی، پھر غالبا 4 یا 5 پارے حفظ کیے۔
لوکو ورکشاپ، دھرم پورہ ،لاہور، میں ایک مدرسہ ہوتا تھا، اس کی انتظامیہ مدرس کے سلسلے میں شیخ الحدیث مولانا عبد الحمید ہزاروی کے پاس آئی، تو شیخ نے مجھے تدریس کے لیے اس مدرسہ میں بھیج دیا،یہاں میں نے سنن نسائی ، حجۃ اللہ البالغہ اور بلاغت کی کتاب التلخیص پڑھائی۔چار سال تک یہاں پڑھایا۔
جب مرکز طیبہ بنا تو شیخ عبدالسلام بھٹوی تدریس کے لیے وہاں چلے گئے، ان کی جگہ پڑھانے کے لیے مولانا عبداللہ (بانی و مہتمم جامعہ محمدیہ گوجرانوالہ، امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث)، انہوں نے مجھے بلالیا،اس ادارے میں میں نے دوسال سنن ابی داوداور تفسیر بیضاوی وغیرہ کی تدریس کی۔
سوال :اپنے چند شاگردوں کے نام بتائیں!
جواب:اگرچہ میرے کافی تلامذہ ہیں لیکن ان میں سے معروف و مشہور یہ ہیں:مولانا خاور رشیدبٹ (معروف مناظر)،مولانا افضل صاحب جو شیخوپورہ کے ایک مدرسے میں شیخ الحدیث ہیں،ظفروال میں جامعہ حرمین کے مہتم و مدرس عبدالستار، میرے شاگرد ہیں اگرچہ وہ عمر میں مجھ سے بڑے ہیں،شیخ عبدالمنان نورپوری کے بیٹے عبدالرحمن ثانی حفظہ اللہ جو مرکز مریدکے میں پڑھاتے ہیں، بھی میرے شاگرد ہیں۔اسی طرح لوکو ورکشاپ کے مدرسے کے مہتم حاجی عبدالقیوم صاحب ان کے بیٹے ، اسی طرح مولانا نصر اللہ صاحب جوکہ جامعہ محمدیہ ملکے کلاں میں مدرس ہیں ، اور مولانا یوسف صارم صاحب حفظہ اللہ (سینئر مدرس مرکز طیبہ مریدکے) بھی میرے شاگرد ہیں۔
سوال :دعوت و تبلیغ کے میدان میں خدمات کے حوالے سے کچھ فرمائیں؟
جواب:میرے زیادہ تر پروگرام ضلع سیالکوٹ میں ہی ہوتے ہیں۔ شہر اور آس پاس کے دیہات میں بعض ہفتہ وار، اور بعض ماہانہ ہوتے ہیں۔چونکہ میں مدرس ہوں ،جامعہ میں اسباق وغیرہ پڑھانے ہوتے ہیں،اس لیے بیانات وغیرہ کے لیے اکثر اوقات میں کم ہی ٹائم نکال پاتا ہوں۔
مرکزی جمعیت اہلحدیث سیالکوٹ و ضلع سیالکوٹ میں دار الافتاء کی ذمہ داری بھی میرے فرائض میں شامل ہے، جماعت کی طرف سے اس کا چیئرمین ہوں،اور تمام فتاوی جات میں خود لکھتا ہوں۔ الحمدللہ۔
سوال :شیخ محترم آپ کا درس و تدریس کا دورانیہ تقریباً کتنا ہے؟
جواب:جامعہ دارالعلوم محمدیہ لوکو ورکشاپ دھرم پورہ میں 4 سال پڑھایا،جامعہ محمدیہ گوجرانوالہ میں 2 سال پڑھایا،جامعہ علوم اسلامیہ سیالکوٹ میں 4 سال پڑھایا،اس کے بعد اپنا مدرسہ بنا لیا تھا جامعہ محمدیہ اہلحدیث ملکے کلاں سیالکوٹ،یہاں تقریبا تدریس کرتے ہوئے اٹھارہ سال ہوگئے ہیں، الحمدللہ۔جب میں جامعہ پڑھنے کے لیے گیا تب میری عمر 12 سال تھی،8 سال باقاعدہ جامعہ میں تعلیم حاصل کی ،یہ 20 سالہ دورانیہ ہوگیا،تدریس کرتے ہوے تقریبا 29 سال ہوگئے ہیں۔
جامعہ محمدیہ اہلحدیث ملکے کلاں سیالکوٹ میں میرا اپنا مدرسہ ہے،جس میں تحفیظ القرآن اور درس نظامی کی کلاسسز ہوتی ہیں۔ اس جامعہ کی بنیاد شیخ عبدالمنان نور پوری رحمہ اللہ نے رکھی تھی،سب سے پہلے انہوں نے اپنی جیب سے ایک ہزار روپےفنڈ میں پیش کیا تھا،جگہ خریدنے کے ایک سال بعد مدرسہ تیار ہوگیا تھا،میری بہت بڑی خوش قسمتی تھی کہ فضیلۃ الشیخ عبدالمنان نور پوری رحمہ اللہ مجھ پر خصوصی شفقت فرماتے،لہذا جامعہ محمدیہ ملکے کلاں سیالکوٹ کے مدرسے کا مہتمم تو میں ہی تھا، لیکن المشرف العام کی جگہ دستخط شیخ عبدالمنان نور پوری کے ہوتے تھے۔اس کے علاوہ وہ ہفتے میں ایک دن تدریس کے لیےبھی تشریف لایاکرتے تھے۔یہاں سیالکوٹ میں اگر کسی ادارے نے شیخ عبدالمنان نور پوری سے ٹائم لینا ہوتا، تو وہ مجھے آگے پیش کرتے کہ آپ شیخ سے ہمیں ٹائم لیکر دیں۔ جس دن شیخ پر فالج کا حملہ ہوا، اس دن بھی وہ ہمارے مدرسے سے پڑھا کر گئے تھے۔
سوال :تصنیف و تالیف کے میدان میں آپ کی کیا خدمات ہیں؟
جواب:جامعہ محمدیہ گوجرانوالہ سے فراغت کے فورا بعد میں نے ایک کتاب لکھی تھی” تنوير الأفهام في حل عربية بلوغ المرام”،اس میں بلوغ المرام کے پہلے پانچ ابواب کی ترکیب اور صیغے وغیرہ کو حل کیا تھا،پھر فضیلۃ الشیخ عبدالسلام بھٹوی نے حکم دیا کہ کتاب الطہارہ کو بھی مکمل کردیں،پھر میں نے کتاب الطہارہ کے ابواب اور صیغے وغیرہ بھی لکھے،جسے اسلامی اکیڈمی والوں نے شائع کیا۔اس کے علاوہ میری تصانیف یہ ہیں:
(2) اولاد اور والدین کے حقوق(3) مسلم کون؟(4) احکام الصلوة(5) احکام الوضوء والغسل
اب میں نے آخری دونوں کتابوں کو ملا دیا ہے،اور اس کا نام یوں رکھا ہے:احکام الوضوء والغسل والصلوة۔ ان تمام کتابوں پر نظر ثانی فضیلۃ الشیخ عبدالمنان نور پوری رحمہ اللہ نے فرمائی تھی۔