سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

فون پر نکاح کرنے کا حکم

  • 2674
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-28
  • مشاہدات : 131

سوال

کیا نکاح منعقد کروانے کیلئے مجلس کا ایک ہونا شرط ہے؟ اگر لڑکی دور ہو اور نکاح خواں فون پر اس سے ایجاب کروالے اور موبائل کی آواز اوپن ہو، تاکہ دوسری جانب (لڑکے کی طرف) بیٹھے ہوئے گواہان بھی سن لیں اور اس ایجاب میں جو فون پر کرایا گیا ہو، کسی قسم کی غلط بیانی نہ ہو ۔ پھر اس کے بعد گواہوں کے روبرو دیگر تمام شرائط(مثلا حق مہر کا تقرر وغیرہ) کی تکمیل کے ساتھ لڑکے کو قبول کروایا جائے تو نکاح ہو جائےگا یا نہیں؟

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اسلام نے نکاح میں کچھ ارکان اور شروط متعین کی ہیں جن کو پورا کرنا ضروری ہے۔
نکاح کے تین ارکان ہیں :
01. خاوند اوربیوی کا ہونا کیوں کہ ان کے بغیر نکاح ممکن نہیں ہے، یہ بھی تاکید کرنا ضروری ہے کہ ان دونوں کا آپس میں نکاح ہو سکتا ہو وہ ایک دوسرے کے محرم نہ ہوں۔
02. حصول ایجاب: ایجاب کے الفاظ عورت کے ولی یا پھراس کے قائم مقام کی طرف سے اس طرح ادا ہوں کہ وہ خاوند کو کہے کہ میں تیری شادی فلاں لڑکی سے کرتا ہوں یا اس سے ملتے جلتے کوئی الفاظ کہے۔
03. حصول قبول: قبولیت کے الفاظ خاوند یا اس کا قائم مقام  ادا کرے گا، مثلا: وہ یہ کہے کہ میں نے قبول کیا یا اسی طرح کے کوئی الفاظ۔

نکاح کی شروط درج ذیل ہیں:
01. خاوند اور بیوی کا تعین کرنا، یہ تعین نام، اشارے  یا اس کی کوئی صفت بیان کر کے کیا جا سکتا ہے۔
02. خاوند اور بیوی کی رضامندی:
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لاَ تُنْكَحُ الأَيِّمُ حَتَّى تُسْتَأْمَرَ، وَلاَ تُنْكَحُ البِكْرُ حَتَّى تُسْتَأْذَنَ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَكَيْفَ إِذْنُهَا؟ قَالَ: أَنْ تَسْكُتَ(صحيح البخاري، النكاح: 5136، صحيح مسلم، النكاح: 1419)
شوہر دیدہ عورت کا نکاح اس کی اجازت کے بغیر نہیں کیا جا سکتا، کنواری عورت سے بھی نکاح کی اجازت لی جائے گی، صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم  کہنے لگے: اے اللہ کے رسول! ( کنواری ) کی اجازت کس طرح ہوگی، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا: اس کی خاموشی ہی اجازت ہے۔
03. عورت کے لیے ولی کا ہونا بھی شرط ہے۔
سیدنا ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لا نِكَاحَ إلا بِوَلی سنن أبي داود، النكاح:2085، سنن ترمذي، النكاح: 1101، سنن ابن ماجه، النكاح: 1881) (صحیح)
ولی کے بغیر نکاح نہیں ہوتا۔
دوسری حدیث میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
أيُّما امرأةٍ نكَحَتْ بغيرِ إذن مَوَاليها فَنِكَاحُهَا بَاطِلٌ، فَنِكَاحُهَا بَاطِلٌ، فَنِكَاحُهَا بَاطِلٌ(سنن أبي داود، النكاح: 2083، سنن ترمذي، النكاح: 1102) (صحيح)
جس عورت نے بھی اپنے ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کیا اس کا نکاح باطل ہے، اس کا نکاح باطل ہے، اس کا نکاح باطل ہے‘‘۔
04. اسی طرح نکاح کے وقت دو گواہوں کی  موجودگی بھی شرط ہے۔ جیسا کہ  سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لَا نِكَاحَ إِلَّا بِوَلِيٍّ، وَشَاهِدَيْ عَدْل(صحیح الجامع: 7557)
ولی اور دو گواہوں کی موجودگی کے بغیر نکاح صحیح نہیں ہوتا۔
نکاح کے وقت اس کےتمام ارکان اور شروط کا پایا جانا ضروری ہے، لہذا اگر فون کال یا آن لائن کسی ایپ کے ذریعے نکاح کیا گیا ہے، اس میں نکاح کے ارکان اور شروط پوری ہیں، یعنی خاوند اور بیوی کا تعین کیا گیا ہے، وہ دونوں رضامند بھی ہیں، ولی اور دو گواہ موجود ہیں، ایجاب و قبول کروایا گیا ہے، اور فون کال پر آواز پہچانی جا رہی ہے، اگر ویڈیو کال ہے تو اس میں تصویر واضح ہے تو ایسا نکاح شرعی طور پر صحیح تصور ہو گا۔


والله أعلم بالصواب

محدث فتویٰ کمیٹی

01. فضیلۃ الشیخ ابومحمد عبدالستار حماد حفظہ اللہ
02. فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ
03. فضیلۃ الشیخ عبدالخالق حفظہ اللہ

ماخذ:محدث فتویٰ کمیٹی