سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

نماز تراویح کو چھوڑنا

  • 2426
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-03
  • مشاہدات : 219

سوال

کیا نماز تراویح کا چھوڑنا گناہ ہے یا نہیں؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر کوئی مسلمان نماز تراویح کی ادائیگی نہ کرے تو وہ گنہگار نہيں ہوتا، چاہے وہ کسی عذر یا بغیر عذر کے ترک کرتا ہے۔ کیونکہ نماز تراویح فرض و واجب نہيں بلکہ سنت مؤکدہ ہے۔ جس کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ادا کیا اور اس پر ہمیشگی کی ہے اور مسلمانوں کو بھی اس پر عمل کرنے کی رغبت دلائی ہے:

نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَلَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ۔ (رواه البخاری: 37)

’’ جس نے بھی رمضان المبارک میں ایمان اور اجر و ثواب کی نیت سے قیام کیا اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔‘‘

لہذا کسی بھی مسلمان کےلیے لائق نہيں کہ وہ اس بابرکت مہینےمیں بلاوجہ  نماز تراویح جیسی مسنون عبادت سے محروم رہے، بلکہ اگر وہ امام کے ساتھ مسجد میں ادا نہيں بھی کرسکتا تو اسے چاہیے کہ وہ گھر میں ادا کرے۔  اور اگر وہ سنت کے مطابق گیارہ رکعات ادا نہيں  کرسکتا توبھی آسانی سے جتنی رکعتیں پڑھی جا سکتی ہوں، پڑھنی چاہیے،  چاہے  دو رکعت ہی کیوں نہ ہوں۔

هذا ما عندي والله اعلم بالصواب

محدث فتویٰ کمیٹی

ماخذ:محدث فتویٰ کمیٹی