السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بحوث علمیہ و افتاء کی مستقل کمیٹی کے سامنے یہ سوال پیش ہوا ہے کہ ایک شخص کی بیوی اور اس کی بہو کان جھگڑا ہو ا ‘ جس کی وجہ سے غصہ کی حالت میں اس شخص نے اپنی بیوی سے یہ کہہ دیا کہ تو پورے ایک سال کیلئے میرے لئے حرام ہے ‘ یہ سن کر اس کے بچے رونے لگ گئے ‘ اس صورت میں اس کیلئے کیا لازم ہے ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
کمیٹی نے اس سوال کا حسب ذیل جواب دیا:
‘’ اگر امر واقع اسی طرح ہے جس طرح بیان کیا گیا ہے تو یہ ظہار ہے ‘ جس کی حرمت کو ایک سالہ کیلئے موقت کیا گیا ہے ‘ لیکن یہ ایک انتہائی نامعقول اور جھوٹی غلط بات ہے ‘ اسے اس منکر بات کے ارتکاب کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں توبہ و استغفار کرنی چاہئے ‘ ارشاد بار تعالیٰ ہے:
﴿الَّذِينَ يُظَاهِرُونَ مِنكُم مِّن نِّسَائِهِم مَّا هُنَّ أُمَّهَاتِهِمْ ۖ إِنْ أُمَّهَاتُهُمْ إِلَّا اللَّائِي وَلَدْنَهُمْ ۚ وَإِنَّهُمْ لَيَقُولُونَ مُنكَرًا مِّنَ الْقَوْلِ وَزُورًا ۚ وَإِنَّ اللَّـهَ لَعَفُوٌّ غَفُورٌ ﴿٢﴾... سورة المجادلة
’’جو لوگ تم میں سے اپنی عورتوں کو ماں کہہ دیتے ہیں ‘ وہ ان کی مائیں نہیں بن جاتیں ان کی مائیں تو وہی ہیں جن کے بطن سے وہ پیدا ہوئے۔ بے شک وہ نا معقول اور جھوٹی بات کہتے ہیں اور اللہ بڑا معاف کرنے والا اور بخشنے والا ہے۔‘‘
اگر سال مکمل ہو جائے اور یہ شخص مقاربت نہ کرے تو اس پر کوئی کفارہ نہیں اور اگر یہ دوران سال مقاربت کر لے تو روزے رکھے اور اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو تو ساٹھ مسکینوں میں تیسن صاع ‘ یعنی نصف صاع فی مسکین کے حساب سے شہر میں جو خوراک ‘ کھجور یا چاول وغیرہ کھائے جاتے ہوں ‘ تقسیم کرے ‘ جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَالَّذِينَ يُظَاهِرُونَ مِن نِّسَائِهِمْ ثُمَّ يَعُودُونَ لِمَا قَالُوا فَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مِّن قَبْلِ أَن يَتَمَاسَّا ۚ ذَٰلِكُمْ تُوعَظُونَ بِهِ ۚ وَاللَّـهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ ﴿٣﴾ فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ مِن قَبْلِ أَن يَتَمَاسَّا ۖ فَمَن لَّمْ يَسْتَطِعْ فَإِطْعَامُ سِتِّينَ مِسْكِينًا ۚ ذَٰلِكَ لِتُؤْمِنُوا بِاللَّـهِ وَرَسُولِهِ ۚ وَتِلْكَ حُدُودُ اللَّـهِ...﴿٤﴾... سورة المجادلة
’’اور جو لوگ اپنی بیویوں کو ماں یا بہن کہہ بیٹھیں ‘ پھر اپنے قول سے رجوع کر لیں تو ان کو ہم بسر ہونے سے پہلے ایک غلام آزاد کرنا ضرور ہے ‘ مومنو! اس حکم سے تم کو نصیحت کی جاتی ہے اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے خبردار ہے ‘ جس کو غلام نہ ملے وہ مجامعت سے پہلے متواتر دو مہینے کے روزے رکھے جس کو اس کا بھی مقدور نہ ہو اسے ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانا چاہیے۔ یہ حکم اس لئے ہے کہ تم اللہ اور رسول کے فرماں بردار ہو جائو اور یہ اللہ کی حدیں ہیں۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب