سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(294) جب مرتد توبہ کرے تو اس کی بیوی اور اس کی اولاد کا حکم

  • 9749
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1640

سوال

(294) جب مرتد توبہ کرے تو اس کی بیوی اور اس کی اولاد کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب مرتد توبہ کر کے اخلاص نیت کے ساتھ اسلام کی طرف رجوع کر لے تو کیا وہ اپنی بیوی کو اپنے گھر واپس لا سکتا ہے جبکہ وہ اخلاص، ایمان، صدق اور توحید کے ساتھ تمام ارکان اسلام کی پابندی کر رہا ہو؟ توبہ کے بعد وہ کیا کفارہ ادا کرے؟ کیا توبہ سے پہلے کی اولاد شرعی اولاد شمار ہو گی؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر ارتداد دخول اور موجب عدت خلوت سے پہلے ہو تو نکاح فسخ ہو جائے گا اور بیوی عقد جدید کے بغیر حلال نہ ہو گی اور اگر ارتداد دخول اور موجب عدت خلوت کے بعد ہوا تو معاملہ عدت کے ختم ہونے پر موقوف ہے اگر عدت ختم ہونے سے پہلے وہ توبہ کر لے تو یہ اس کی بیوی ہے اگر وہ عدت پوری ہونے پر یا اس کے بھی بعد توبہ کرے تو اکثر اہل علم کی رائے یہ ہے کہ یہ عقد جدید کے بغیر حلال نہ ہو گی۔ بعض اہل علم کا مذہب یہ ہے کہ وہ رجوع ہی سے حلال ہو جائے گی، عدت پوری ہونے سے اس کا قبضہ و تسلط ساقط ہو جائے گا لیکن اگر یہ اسلام کی طرف رجوع کر لے تو وہ اس پر حرام نہیں ہو گی ان دونوں حالتوں کی بنیاد پر اس مرد کا اپنی بیوی کی طرف رجوع کا حکم واضح ہو گیا۔

ماضی کے حوالہ سے بات یہ ہے کہ خالص توبہ سابقہ تمام گناہوں کو مٹا دیتی ہے کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿قُل لِلَّذينَ كَفَر‌وا إِن يَنتَهوا يُغفَر‌ لَهُم ما قَد سَلَفَ ... ﴿٣٨﴾... سورة الانفال

’’(اے پیغمبر) کفار سے کہہ دو کہ اگر وہ اپنے افعال سے باز آ جائیں تو جو ہو چکا وہ انہیں معاف کر دیا جائے گا۔‘‘

اور نبی اکرمﷺ نے عمرو بن عاصؓ سے فرمایا تھا:

((إن الإسلام يهدم ماكان قبله )) ( صحيح مسلم )

’’اسلام سابقہ تمام گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔‘‘

اولاد کے حوالے سے یہ بات ہے کہ اگر اس کا اعتقاد یہ ہو کہ نکاح باقی ہے اور وہ ان لوگوں کا مقلد ہو جو ترک نماز کو کفر نہیں سمجھتے یا اسے یہ بات معلوم ہی نہ ہو کہ تارک نماز کافر ہو جاتا ہے تو اولاد اسی کی ہو گی اور اسی کی طرف منسوب ہو گی اور اگر اسے معلوم ہو کہ ترک نماز کفر ہے تو نماز ترک کرنے کی وجہ سے اس کی بیوی اس کے لئے حلال نہ ہو گی، اس سے مباشرت کرنا حرام ہو گا اور اس حال میں اس کی اولاد بھی اس کی طرف منسوب نہیں ہو گی یہ مسئلہ ان عظیم اور بڑے مسائل میں سے ہے، جن میں آج کل بعض لوگ مبتلا ہیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب النکاح : جلد 3  صفحہ 273

محدث فتویٰ

تبصرے