السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اگر شوہر نماز فجر ادا کرنے کے لئے بیوی کو بیدار نہ کرے تو کیا اس کے دیر سے نماز ادا کرنے کی وجہ سے وہ گناہ گار ہو گا؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس سوال کا جواب حسب ذیل ارشادباری تعالیٰ سے معلوم ہوتا ہے:
﴿الرِّجالُ قَوّٰمونَ عَلَى النِّساءِ بِما فَضَّلَ اللَّهُ بَعضَهُم عَلىٰ بَعضٍ وَبِما أَنفَقوا مِن أَموٰلِهِم...٣٤﴾... سورة النساء
’’مرد عورتوں پر مسلط و حاکم ہیں، اس لئے کہ اللہ نے بعض کو بعض سے افضل بنایا ہے اور اس لئے بھی کہ مرد اپنا مال خرچ کرتے ہیں۔‘‘
نیز نبی اکرمﷺ کے اس ارشاد سے بھی کہ ’’مرد اپنے گھر کا حاکم ہے اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں پوچھا جائے گا۔ لہٰذا شوہر کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ اپنی بیوی ک نماز کے لئے بیدار کرے خواہ اس کے لئے کوئی بھی وسیلہ اختیار کرے، الا یہ کہ وہ وسیلہ حرام ہو۔ شوہر سے بیوی کے بارے میں اللہ تعالیٰ کے دربار میں سوال ہو گا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
﴿يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا قوا أَنفُسَكُم وَأَهليكُم نارًا وَقودُهَا النّاسُ وَالحِجارَةُ...٦﴾... سورة التحريم
’’ مومنو: اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو آتش(جہنم) سے بچائو جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہیں۔‘‘
جیسے گھر میں اگر کوئی ضروری کام ہو تو وہ ہر وسیلہ کو بروئے کار لاتے ہوئے بیوی کو بیدار کرتا ہے۔ اسی طرح اسے نماز کے لئے بھی بیدار کرنا چاہیے ، بلکہ نماز کے لئے بیدان کرنا تو زیادہ ضروری ہے کیونکہ صحیح طریقے سے نماز ادا کرنا تو دنیا و آخرت کی سعادتوں اور کامرانیوں کا سبب ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب