السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا بیوی کو مارنے سے عقد نکاح باطل ہو جاتا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس سے نکاح تو باطل نہیں ہوتا لیکن کسی(معقول) وجہ کے بغیر بیوی کو مارنا منع ہے۔ ہاں! البتہ اگر کوئی(معقول) وجہ ہو مثلاً سرکشی وغیرہ تو پھر ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿ وَالّـٰتى تَخافونَ نُشوزَهُنَّ فَعِظوهُنَّ وَاهجُروهُنَّ فِى المَضاجِعِ وَاضرِبوهُنَّ...٣٤﴾... سورۃ النکاح
’’اور جن عورتوں کی نسبت تمہیں معلوم ہو کہ سرکشی(اور بدخوئی) کرنے لگی ہیں تو پہلے ان کو (زبانی) سمجھائو اگر نہ سمجھیں تو پھر ان کے ساتھ سونا ترک کردو، اگر اس پر بھی باز نہ آئیں تو انہیں(ہلکا) سا مارو۔‘‘
علماء فرماتے ہیں کہ عورت کو محض تادیب کے لئے مارنا چاہیے اور زیادہ نہیں مارنا چاہیے لہٰذا اگر کوئی شخص تادیب وغیرہ کے لئے اپنی بیوی کو مارتا ہے تو اس سے نکاح باقی رہتا ہے، باطل نہیں ہوتا کیونکہ مارنے کا سبب خود اس کی اپنی سرکشی اور بدخوئی ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب