السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بعض لوگ فضائی راستے سے حج کے لیے آنے والوں کو یہ فتویٰ دیتے ہیں کہ وہ جدہ سے احرام باندھیں جبکہ (کچھ) دوسرے لوگ اس کا انکار کرتے ہیں، تو آپ ہمیں فتویٰ دیں کہ اس مسئلہ میں درست بات کون سی ہے؟ اللہ تعالیٰ آپ کو اجروثواب سے نوازیں۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ہوائی، سمندری اور خشکی کے راستے سے آنے والے تمام حاجیوں کے لیے ضرروی ہے کہ وہ اس میقات سے احرام باندھیں جس پر سے وہ خشکی کے راستے سے گزر رہے ہوں یا فضائی اور سمندری راستہ سے اس کے برابر سے گزر رہے ہوں کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب مواقیت مقرر فرمائے تو ارشاد فرمایا :
(هن لهن‘ ولمن اتي عليهن من غير اهلهن‘ ممن اراد الحج والعمرة) (صحيح البخاري‘ الحج‘ باب مهل اهل مكة للحج والعمرة‘ ح: 1524 وصحيح مسلم‘ الحج‘ باب مواقيت الحج‘ ح: 1181)
’’یہ مواقیت ان علاقوں کے باشندوں کے لیے ہیں اور ان لوگوں کے لیے بھی جو ان کے باشندے تو نہ ہوں لیکن حج یا عمرہ کے ارادے سے ان میقاتوں سے گزریں۔‘‘
رہا جدہ، تو وہاں سے گزرنے والوں کے لیے میقات نہیں بلکہ وہ تو صرف اہل جدہ ہی کے لیے میقات ہے اور ان کے علاوہ ان لوگوں کے لیے بھی میقات ہے جو حج اور عمرہ کے ارادے کے بغیر وہاں آئیں پھر وہاں آ کر انہوں نے حج یا عمرہ کرنے کا ارادہ کر لیا ہو۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب