السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کسی غیر اللہ سے، جسے انسان ولی اللہ سمجھتا ہو، استغاثہ کے بارے میں کیا حکم ہے، نیز یہ فرمائیں کہ ولایت کی علامات کیا ہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
علامات ولایت کو اللہ تعالیٰ نے درج ذیل آیت کریمہ میں بیان فرمایا ہے:
﴿أَلا إِنَّ أَولِياءَ اللَّهِ لا خَوفٌ عَلَيهِم وَلا هُم يَحزَنونَ ﴿٦٢﴾ الَّذينَ ءامَنوا وَكانوا يَتَّقونَ ﴿٦٣﴾... سورة يونس
’’سن رکھو! بے شک جو اللہ کے دوست ہیں ان کو نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ وہ غم ناک ہوں گے۔ (یعنی) وہ جو ایمان لائے اور پرہیزگار رہے۔‘‘
یہ ہیں ولایت کی علامات: (۱) اللہ کی ذات ایمان اور (۲)تقویٰ، بلاشبہ جو شخص مومن اور متقی وپرہیزگارہووہ اللہ کا ولی ہے اور جو شخص اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرے وہ اللہ تعالیٰ کا دوست نہیں بلکہ اس کا دشمن ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿مَن كانَ عَدُوًّا لِلَّهِ وَمَلـئِكَتِهِ وَرُسُلِهِ وَجِبريلَ وَميكىلَ فَإِنَّ اللَّهَ عَدُوٌّ لِلكـفِرينَ ﴿٩٨﴾... سورة البقرة
’’جو شخص اللہ کا اور اس کے فرشتوں کا اور اس کے پیغمبروں کا اور جبرئیل اور میکائیل کا دشمن ہو تو ایسے کافروں کا اللہ دشمن ہے۔‘‘
پس جو انسان بھی کسی غیر اللہ کو پکارے یا غیر اللہ سے کسی ایسے کام کے لیے فریاد کرے جس کے کرنے کی اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اور میں قدرت نہ ہو، وہ مشرک اور کافر ہے، وہ اللہ کا ولی نہیں ،وہ شخص خواہ کتنے ہی دعوے کیوں نہ کرے۔ توحید، ایمان اور تقویٰ کے بغیر اس کے ولی ہونے کے دعوے جھوٹے اور ولایت کے منافی ہیں۔
ان امور کے بارے میں مسلمان بھائیوں کو میری نصیحت یہ ہے کہ وہ ان لوگوں سے فریب خوردہ نہ ہوں بلکہ انہیں اس سلسلے میں کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ کی طرف رجوع کرنا چاہیے تاکہ ان کی امید، ان کا توکل اور ان کا اعتماد اللہ وحدہ کی ذات پاک پر قائم ودائم رہے ۔ اللہ تعالیٰ ہی کی ذات بابرکات پر ان کا ایمان ہو اور اسی سے انہیں استقرار واطمینان حاصل ہوتاہو تا کہ یہ لوگ ان لٹیروں کے ہاتھوں سے اپنے اموال کو بھی بچا سکیں جو یہ ڈھونگ رچائے ہوئے ہیں کیونکہ ان امور میں کتاب وسنت کے ساتھ وابستگی کی بنیادپر ہی ان لوگوں کو فریب نفس میں مبتلا ہونے سے دور رکھا جا سکتا ہے جو اپنے آپ کو کبھی سادات کہلاتے ہیں اور کبھی اولیاء۔ اگر آپ ان کا بغور جائزہ لیں تو انہیں سیادت و ولایت سے کوسوں دُور پائیں گے اور اس کے برعکس جو اللہ تعالیٰ کا سچا ولی ہوگا وہ کبھی اپنی ولایت کا دعویٰ کرے گا نہ تعظیم و توقیر کا ہالہ اس کا احاطہ کیے ہوئے ہوگا۔ وہ مومن ومتقی ہوگا، مخفی رہے گا اور اپنے آپ کو ظاہر نہیں کرے گا۔ شہرت کو پسند کرے گا نہ اس بات کو کہ لوگ اس کی طرف متوجہ ہوں، یا خوف اور امیدیں اس سے وابستہ ہوں۔ انسان کا یہ ارادہ وخواہش کہ لوگ اس کی تعظیم کریں، اس کا احترام بجا لائیں، اس کی عظمت کے گن گائیں اور وہ بذات خودلوگوں کا مرجع وماویٰ بن جائے، یہ تقویٰ اور ولایت کے منافی ہے، اسی لیے حدیث میں آیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص اس لیے علم حاصل کرے تاکہ وہ بے وقوفوں کے ساتھ جھگڑا کرے یا علماء کے ساتھ مناظرہ کرے یا لوگوں کے چہروں کو اپنی طرف متوجہ کرے تو وہ فلاں فلاں وعید کا مستحق ہوگا۔ [1] اس حدیث میں ہمارا استدلال (أولَیَصْرِفَ وجوہ الناس الیه) ’’تاکہ وہ لوگوں کی توجہ اپنی طرف مرکوزکرے۔‘‘ کے جملے سے ہے۔ چنانچہ جو لوگ ولایت کا دعویٰ کرتے ہیں اور لوگوں کے چہروں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں، وہ ولایت سے بہت دور ہیں۔
مسلمان بھائیوں سے میری نصیحت یہ ہے کہ وہ اس قسم کے لوگوں سے فریب نہ کھائیں بلکہ کتاب اللہ اور سنت رسول کی طرف رجوع کریں اور اپنی تمام تر امیدیں اللہ وحدہ لا شریک کی ذات پاک ہی سے وابستہ رکھیں۔
[1] جامع الترمذي، العلم، باب ماجاء فیمن یطلب بعلمہ الدنیا، حدیث: ۲۶۵۴۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب