السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اگر میں تراویح میں امامت کے فرائض انجام دوں تو کیا یہ لازمہے کہ میں تمام سورتوں کو ترتیب کے ساتھ پڑھوں یا جہاں دن کو میں نے اپنی تلاوت کو چھوڑا ہو وہاں سے بھی قراءت شروع کر سکتا ہوں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ائمہ کرام کو چاہیے کہ اگر انہیں استطاعت ہو تو قیام رمضان میں مقتدیوں کو سارا قرآن سنائیں کہ پہلی رات جن آیات اور سورتوں کو تلاوت کیا ہو تو اگلی رات اس سے آگے کا حصہ تلاوت کریں تاکہ نمازہ اپنے رب کی کتاب پاک کو مکمل اور ترتیب کے ساتھ سن سکیں۔ لہذا اگر استطاعت ہو تو یہ بہت افضل ہے کہ نماز تراویح میں ایک بار مکمل قرآن مجید ختم کیا جائے بشرطیکہ نمازیوں کے لیے بھی یہ گراں نہ ہو۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی بہت ضروری ہے کہ تلاوت ترتیل، خشوع اور اطمینان کے ساتھ کی جائے کیونکہ نماز سے مقصود یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کا تقرب حاصل کیا جائے اور اس کے سامنے اس کے عذاب سے ڈرا جائے۔ نماز سے یہ ہرگز مقصود نہیں کہ خشوع اور حضور قلب کے بغیر محض رسمی طور پر رکعات کی گنتی پوری کر دی جائے۔ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو اصلاح احوال اور دنیا و آخرت کی نجات کی توفیق عطا فرمائے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب