السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بلدیہ نے مجھے ایک ایسی زمین دی ہے جس کی آمدنی بہت محدود ہے۔ یہ زمین میرے پاس تین سال سے ہے اور میرا ارادہ یہ ہے کہ جب بھی اس کی مناسب قیمت ملی میں اسے فروخت کر دوں گا، کیونکہ میرے لیے اس کا محل وقوع مناسب نہیں ہے؟ سوال یہ ہے کہ کیا اس زمین پر زکوٰۃ واجب ہے؟ اگر واجب ہے تو کیا میں گزشتہ تین سالوں کی زکوٰۃ ادا کروں یا ایک سال کی؟ فتویی دیجئے، اللہ تعالیٰ تمہیں برکت عطا فرمائے!
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر آپ نے اس زمین کے فروخت کرنے کا ارادہ کر لیا ہے تو اس کی قیمت پر زکوٰۃ ادا کرنا ہو گی جب کہ آپ کے ارادہ فروخت کے وقت کے بعد ایک سال ہو جائے۔ حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
(ان رسول الله صلي الله عليه وسلم كان يامنا ان نخرج الصدقة من الذي نعد للبيع) (سنن ابي داود‘ الزكاة‘ باب العروض اذا كانت للتجارة...الخ‘ ح: 1562)
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں حکم دیا کرتے تھے کہ ہم اس مال کی زکوٰۃ ادا کریں جو ہم نے تجارت کے لیے تیار کیا ہو۔‘‘
اور بھی کئی شواہد ہیں، جو اس حدیث کے معنی پر دلالت کر رہے ہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب