سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(92) عید کی رات قبروں کی زیارت

  • 8631
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1590

سوال

(92) عید کی رات قبروں کی زیارت

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہماری بستی میں یہ رواج ہے کہ لوگ عید الفطر اور عید الاضحیٰ کی رات قبرستان میں جاتے ہیں، اپنے مُردوں کی قبروں پر چراغ جلاتے اور حفاظ کو بلا کر قرآن پڑھاتے ہیں۔ کیا یہ فعل صحیح ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ فعل باطل، حرام اور اللہ تعالیٰ کی لعنت کا سبب ہے، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی زیارت کرنے والی عورتوں اور قبروں پر مسجدین باننے والوں اور ان پر چراغ جلانے والوں پر لعنت فرمائی ہے۔[1] عید کی رات قبروں کی زیارت بدعت ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت نہیں کہ آپ نے عید کی رات یا عید کے دن بطور خاص قبروں کی زیارت کی ہو، بلکہ آپ نے یہ فرمایا ہے:

(اياكم و محدثات المور‘ فان كل محدثه بدعة‘ وكل بدعة ضلالة) (سنن ابي داود‘ السنة‘ باب في لزوم السنة‘ ه: 4607‘ واصله في صحيح مسلم)

’’اپنے آپ کو دین میں نئی نئی باتیں ایجاد کرنے سے بچاؤِ کیونکہ دین میں ایجاد کی گئی ہر نئی بات بدعت ہے، ہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی جہنم میں لے جانے کا سبب بنے گی۔‘‘

آدمی کو چاہیے کہ وہ اپنی عبادت اور ہر اس کام کے لیے جسے وہ تقرب الہی کے حصول کے لیے کرنا چاہتا ہو یہ دیکھے کہ اس کے بارے میں اللہ تعالیٰ کی شریعت میں کیا حکم ہے؟ کیونکہ اصول یہ ہے کہ عبادات میں اصل ممانعت ہے الا یہ کہ کوئی ایسی دلیل موجود ہو جس سے معلوم ہو کہ شریعت نے اس کا حکم دیا ہے۔ سائل نے عید کی رات قبروں پر چراغ جلانے کے بارے میں جو سوال کیا ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ اس بات کی دلیل موجود ہے کہ یہ ممنوع اور کبیرہ گناہ ہے جیسا کہ میں ابھی بیان کر آیا ہوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی زیارت کرنے والی عورتوں اور قبروں پر مسجدیں بنانے والوں اور ان پر چراغ جلانے والوں پر لعنت فرمائی ہے۔


[1] سنن ابي داؤد، الجنائز، باب فی زیارة النساء القبور، حدیث: 3236

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب الجنائر: ج 2  صفحہ 91

محدث فتویٰ

تبصرے