السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں ایک ایسے محلے میں رہتا ہوں جس میں قبرستان بھی ہے اور مجھے ہر روز اس راستہ سے ایک بار بلکہ کئی بار گزرنا پڑتا ہے تو اس سلسلہ میں مجھ پر کیا واجب ہے؟ کیا میں جب بھی اس راستہ سے گزروں مردوں کو سلام کروں یا کیا کروں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
قبروں کی شرعی زیاسرت مسنون ہے کیونکہ اس سے آخرت اور موت یاد آتی ہے اور پھر اس سے آدمی مسلمان مردوں کے لیے مغفرت، رحمت اور جہنم سے عافیت کی دعا بھی کر سکتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
(زوروا القبور فانها تذكركم الاخرة(صحيح مسلم‘ الجنائز‘ باب استذان النبي صلي الله عليه وسلم ربه عزوجل ...الخ‘ ح: 976 وسنن ابن ماجه‘ الجنائز‘ باب ما جاء في زيارة القبور‘ ح: 1569 واللفظ له)
’’قبروں کی زیارت کیا کرو، کیونکہ یہ تمہیں آخرت یاد دلا دیتی ہیں۔‘‘
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حضرات صحابہ کرام کو قبروں کی زیارت کے وقت یہ دعا پڑھنے کی تلقین فرماتے:
(السلام عليكم اهل الديار من المومنين والمسلمين‘ وانا‘ ان شاءالله‘ للاحقون‘ اسال الله لنا ولكم العافية) (صحيح مسلم‘ الجنائز‘ باب ما يقال عند دخول القبور...الخ‘ ح: 975)
’’اے اس بستی کے رہنے والے مومنو اور مسلمانو! تم پر سلامتی ہو، ہم بھی ان شاءاللہ (تم سے) عنقریب ملنے والے ہیں۔ میں اللہ تعالیٰ سے اپنے لیے اور تمہارے لیے عافیت کا سوال کرتا ہوں۔‘‘
زیارت قبور کے بارے میں احادیث بہت زیادہ ہیں لہذا آپ جب بھی قبروں کے پاس سے گزریں تو ان میں مدفون لوگوں کو سلام کہیں اور ان کی مغفرت و عافیت کی دعا کریں لیکن ہاد رہے یہ واجب نہیں، بلکہ مستحب ہے اور اس کا ثواب بھی بہت زیادہ ہے اور اگر گزرتے ہوئے آپ سلام نہ کہہ سکیں تو اس میں کوئی حرج نہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب