سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(207) کیا بدعتی کو امام بناناجائز ہے؟

  • 8182
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 920

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 ہمارے شہر میں ایک مسجد کا امام طریقۂ  تیجانیہ کا پیروکار ہے۔ بلکہ اس طریقہ کے ماننے والوں کا پیشوا ہے، وہ انہیں ورد دیتا ہے اور وہ مسجد میں ایک خاص حلقسہ بنا کر بلند آواز سے اس کا ذکر کرتے ہیں۔ حلقہ کے درمیان سفید کپڑا بچھا ہوتاہے۔ وہ لوگ روزانہ فجر اور عصر کی نماز کے بعد یہ وظیفہ کرتے ہیں اور اسے ’’اسم ھلالہ‘‘ کہتے ہیں… ایک اور خاص ذکر جمعہ کے دن عصر کے بعد کیا جاتا ہے۔ ا سکا نام انہوں نے ’’وظیفہ‘‘ رکھا ہوا ہے۔ اس ذکر کے آخر میں ایک خاص ذکر پڑھتے ہیں جسے ’’حزب الحمد للہ‘‘ کہتے ہیں۔ اس طرح کے اور بھی اوردوظائف ہیں۔

اس طریقہ کے پیروکاروں میں سے جب کسی کی وفات ہوتی ہے تو اسے غسل اور کفن دے کر حلقہ کے درمیان رکھتے ہیں اور اس مذکورہ بالا ’’وظیفہ‘‘ پڑھتے ہیں۔ پھر میت کو اٹھا کر قبر میں ڈال دیتے ہیں۔ مذکورہ بالا امام غریب امیر ہر قسم کے افراد سے پیسے جمع کرتا ہے۔ پھر ہو رقم خانقاہ کے شیخ کے پاس لے جاتاہے۔ اس کا ایک اور کام بھی ہے۔ جب لوگ شیخ احمد تیجانی کی تعریف میں شعر پڑھتے ہیں تو یہ بھی ان کے ساتھ جھومتا ہے۔ اس کے علاوہ سیدی الحاج علی کی قبر جو ’’ادماسن‘‘ میں ہے اس کا طواف کرتا ہے اور اپنی حاجتیں پوری کروانے کے لئے بڑی عاجزی سے اس سے سوال کرتاہے۔ وہ ایک اور کام بھی کرتاہے اور وہ ہے ’’فدیۂ  اخلاص‘‘ نیز وہ کہتے ہیں جو شخص یہ فدیہ اداکرے اس کی وجہ سے وہ قیامت کے دن گناہوں (کی سزا) سے چھوٹ جائے گا۔ یہ کام تیجانی فرقہ کے اماموں کے ہاتھ میں ہے۔ وہ صرف اس شخص سے فدیہ وصول کرتے ہیں جو تیجانی طریقہ کاپیروکار ہو۔ اس فدیہ کی مقدار کم از کم آٹھ سو الجزائری دینا رمقرر ہے۔ آپ سے یہ پوچھنا ہے کہ کیا اس شخص کو امام بنانا جائز ہے؟اور کیا اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

تیجانی فرقہ کفر اور گمراہی میں تمام فرقوں سے بڑھا ہوا ہے اور سب سے زیادہ انہوں نے دین میں ایسی بدعات ایجاد کی ہیں جن کا حکم اللہ تعالیٰ نے دیا ہے نہ اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم  نے۔ لہٰذا اس طریقہ پر عمل کرنے والے کو امام بنانا جائز نہیں ہے۔ ایسے شخص کے پیچھے نماز نہیں ہوتی۔

وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ

 اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن بازفتویٰ (۴۱۵۰)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ابن بازرحمہ اللہ

جلددوم -صفحہ 226

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ