سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(204) قبل از وقت نماز پڑھ لینے والے کے متعلق حکم

  • 804
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 1125

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر انسان لا علمی کی وجہ سے قبل از وقت نماز پڑھ لے تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

قبل از وقت نماز پڑھنے سے فرض ادا نہ ہوگا کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿إِنَّ الصَّلوةَ كانَت عَلَى المُؤمِنينَ كِتـبًا مَوقوتًا ﴿١٠٣﴾... سورة النساء

’’بے شک نماز کا مومنوں پر اوقات (مقررہ) میں ادا کرنا فرض ہے۔‘‘

اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے ان اوقات کو اس طرح بیان فرمایا ہے:

«وَقْتُ الظُّهْرِ اِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ» (صحيح البخاري، المواقيت، باب وقت الظهر عند الزوال، ح: ۵۴۱ وصحيح مسلم، المساجد، باب اوقات الصلوات الخمس، ح: ۶۱۲ (۱۷۳) واللفظ له)

’’ظہر کا وقت، جب سورج زائل ہو جائے…‘‘

لہٰذا جس نے وقت سے پہلے نماز ادا کر لی اس کا فرض ادا نہ ہوگا، البتہ یہ نماز نفل شمار ہو گی، یعنی اسے نفل کا ثواب مل جائے گا۔ وقت ہونے کے بعد اسے نماز دوبارہ پڑھنا ہوگی۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ253

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ