سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(29) مسجد حرام میں نمازی کے آگے سے گزرنا کیسا ہے؟

  • 7360
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1465

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مسجد حرام میں نمازی کے آگے سے گزرنا کیسا ہے؟ خواہ گزرنے والا مرد ہو یا عورت اور خواہ نمازی فرض اداکررہا ہو یا نفل پڑھ رہا ہو، خواہ مفرد ہو یا مقتدی ۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جہاں تک مقتدی کے آگے سے گزرنے کا تعلق ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ مسجد حرام ہو یا کوئی مسجد۔ کیونکہ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما اللہ کے رسول ﷺ کے پاس تشریف لائے، اس وقت آپ منی میں لوگوں کو بغیر کسی دیوار کی آڑ کے نماز پڑھا رہے تھے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما ایک گدھی پر سوار ہو کر صف کے سامنے سے گزرے لیکن کسی نے نہیں روکا۔ ([1])

اور اگر نمازی امام یا منفرد ہے تو اس کے آگے سے گزرنا جائز نہیں ہے خواہ مسجد حرام میں ہو یا اور کسی مسجد میں کیونکہ نمازی کے آگے سے گزرنے سے منع کی دلیل عام ہے اور کوئی ایسی دلیل نہیں ہے جس سے مکہ المکرمہ کی تخصیص کی جا سکے کہ وہاں نمازی کے آگے سے گزرنے والا گنہگار ہو گا یا گزرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔


 (13) صحیح البخاری 1493، الصلاۃ باب سترۃ الامام سترۃ من حلفہ۔ صحیح مسلم: 1504 الصلاۃ باب سترۃ المصلی

 

فتاوی مکیہ

صفحہ 24

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ