سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(422) ملازم کو سرقہ ڈبل حرام ہے

  • 7038
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-17
  • مشاہدات : 995

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زید نے اپنا جنگل لاکھ کاایک شخص کو ٹھیکہ پر دیا جس کا زرثمن زید پا چکا بعدہ اس کے دو لڑکے ٹھیکیدار مذکورکے یہاں روپے پر ملازم ہوئے اور اس سے تنخواہ لیتے ہیں مذکورہ بالا جنگل کی حفاظت کےلئے اور پھر پانچ پانچ من چراکر توڑ کے فروخت کر ڈالے ہیں تو یا جائز ہے یا نہیں ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ملازم کو سرقہ کرنا ناجائز نہیں حرام ہے ، بلکہ ڈبل حرام ہے ایک تو سرقہ دوم خیانت کیوں کہ مالک اس پر اعتبار کرکے اسکے سپرد کرتا ہے،

 (۱۹فروری قعدہ۱۳۴۳ء؁)

حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا شاید کوئی خطبہ ایسا ہو جس میں آپ نے یہ فرمایا ہو

لا ايمان لمن لا امانة لا ولا دين لمن لا عهد له (رواہ البيهقی فی شعب الايمان،  (مشکوۃج ا نمبر۱۵)

’’جو امانت میں خیانت کرے اس کا ایمان نہیں اور جو اپنے اقرار کی پاسداری نہ کرے اسکا دین نہیں‘‘

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ امرتسری

 

جلد 2 ص 403

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ