سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(409) کمیشن عرف عام پر

  • 7024
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-27
  • مشاہدات : 1068

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک صاحب اناج  کی منڈی  رکھتے ہیں ان کی تجارت کا طریقہ یہ ہے کی جو لوگ اناج لاتے ہیں اس کو نیلام کرکے اپنی کمیشن کاٹ کر اناج کا روپیہ اپنے پاس سے ادا کر دیتے ہیں اور اناج کے خریداروں سے اپنی کمیشن بڑھا کر روپیہ روپیہ وصول کر لیتے ہیں کیا اس طرح دونو ں طرف سے کمیشن لینی جائز ہے ،  (عبد الحکیم )


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بعض مسا ئل عرف عام پر مبنی ہوتے ہیں اگر اس منڈی میں دونوں طرف سے کمیشن لینے کا رواج ہے تو کوئی حرج نہیں ہے اگر نہیں ہے ، تو دوطرف سے نہ لے ، بہر حال منڈی کے حالات پر موقوف ہے۔

شرفیہ :۔

 صورت مرقو مہ میں حکم جو از ثابت نہیں رہا آڑھت کا معاملہ تو اس کے جواز کی یہ صورت ہے کہ آڑھتی صاحب سے اپنے مکان و دکان پر مالیا خود صاحب مال کے ٹھہرانے کا کر ایہ لے سکتا ہے کہ معاوضہ مکان کا ہے ایسے ہی تلوائی مال کا معاوضہ یا کسی چیز کا ٹھیکہ وغیرہ ہے نکلوا کر بوریوں وغیرہ میں بھروانے لدوانے کا انتظام کرنا وغیرہ کی اجرت لے سکتا ہے جو شرعاًجا ئز ہے مگر یہ سب مال والے سے ہے کہ تول جوکھ مالک مکان کے ذمہ ہے بحکم حدیث:

 (إِذَا ابْتَعْتَ فَاكْتَلْ ، وَإِذَا بِعْتَ فَكِلْ   (رواه احمد قال في مجمع الزوا ئد اسناده حسن كذا في النيل ج ۵حن ۱۲۶اب )  

اب اس اجرت کا نام کمیشن رکھ لو یا اجرت و کرایہ ۔ الغرض یہ جائز ہے اور مشتری سے کمیشن یا اگرت لینا جائز نہیں ہاں اگر مشتری کو بھی اپنی دوکان مکان پر ٹھہرانے یا مال لدوانے ، بوریوں یا ٹھیلوں وغیرہ میں رکھوانا، یا اور کسی قسم کا انتظام کر نا ہو تو اس سے اس امور کا معاوضہ یا اجرت لینی جائز ہے ورنہ نہیں۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ امرتسری

 

جلد 2 ص 393

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ