سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(20) قبروں پر عرس کرنا جھنڈا کھڑا کرنا،باجے بجاتے پھرنا

  • 6573
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-18
  • مشاہدات : 838

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

قبروں پر عرس کرنا جھنڈا کھڑا کرنا گلی کوچوں میں باجے بجاتے پھرنا اوراسی قسم کی سب خرابیاں کرتے ہیں۔ کیا یہ جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ کام سخت گناہ کے ہیں۔ بغیر کسی خرابی کے صرف عرس کرنا بھی بدعت اور سخت گناہ ہے۔ کیونکہ آپﷺ اور خلفائے راشدین کے زمانے میں اس کا ثبوت نہیں ملتا۔ نہ صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین   نے آپﷺ کا عرس کیا۔ نا تابعین  نے نہ آئمہ دین نے حکم دیا یہ سب رسومات پیچھے کی بنی ہو ئی ہیں۔ (14جمادی الثانی 35ء)

تشریح

کیا فرماتے ہیں علماءئے دین اس مسئلہ مں کہ پختہ بنانا قبر کا چونا اینٹ اورپتھر وغیرہ سے درست ہے یا نہیں۔ اور بلند قبر کا پست کردینا درست ہے یا نہیں۔ اور جو قبریں کہ پتھر سے سنگین اور پختہ بنائی گئی ہوں۔ ان سے پتھروں کا علیحد ہ کرنا اور ان کا بیع کرنا شرعآ جائز ہے یا نہیں بنیوا توجروا

الجواب۔ پختہ بنانا قبر کا چونا اور اینٹ اور پتھر وغیرہ سے درست نہیں ہے۔ اور بلند قبروں کاجو ایک بالشت سے زیادہ بلند ہوں پست کرنا درست ہے۔ یہاں تک کہ بقدر ایک بالشت کے بلندی باقی رہ جائے۔ اور جو قبریں کہ پتھر سے سنگین اور پختہ بجائی گئی ہون ان کومنہدم کرکے پتھر علیحدہ کرلینا درست ہے۔ اور چونکہ وہ پتھر متعلق قبر سے نہیں ہیں۔ اس  لئے اس کابیع کرناشرعا ً درست ہے۔

عن جابر قال نهي رسول الله صلي الله عليه وسلم ان يجحصص القبر

نہی کرد آنحضرت ﷺ از گچ کردن گور سگفتہ اند کہ اگر گل کنند تاویران نشوددرست است وان یبنی ئگدی ونہی کردف از آنکہ بنا کردہ شود برور بعض گدفتہ اند کہ مراد بنا کردن است از سنگ ومانن آن وبعض گفتہ اند کہ مراد بہ بنا خیمہ زون ومانند آنست کہ آن نزی مکروہ ومنہی عنہ است الخ(رواہ مسلم کزافی المشکواۃ زاشعرا اللمات شرح مشکواۃ وایضاً

عن جابر قال  نهي رسول الله صلي الله عليه وسلم ان يجحصص القبور

نہی کرد آنحضرت ﷺ از آنچہ گچ کردہ شود قبرہااز جہت آنچہ دروست از تکلف وتزیئن وروا داشتہ است حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ   گل کردن وشافعی رحمۃ اللہ علیہ   گفتہ مستحب است گل کردن دور خانیہ گفتہ تطیین بتور لا باس بہ کزافی مطالب المومنین ونیز گفتہ اندکہ مکروہ است۔  برپا کردن الواح مکتوبہ بیفائدہ است انتھیٰ۔

ويكره الاجر والخشب لانها لاحكام الينا ء والقبر موضع البلي كذافي الهداية ويكره الاجر والخشب كذا في شرح الوقاية والمنذ اي يكره ان يوضع علي القبر اجر وخشب الان النبي صلي الله عليه وسلم  نهي ان يشبه الفبور بالمعروف ولاجر والخشب للعمران ولا نهما يستعملان للزينة ولا حاجة اليها للميت كذا في البداع هكنا في المستخلص شرح الكنز وغيره واصل النهي التحريك كما هو مذكور في اصول الفقه كذا ف ي ما ية المسائل ف ي تحصيل الفضائل في البحر الرائق ويسنم قدر شبر وقيل قدر اربع اصابع انتهي وفي در المختار يسنم مناريا وفي الظهيرية وجوبا قدر شبر انتهي زكذا في الالمغيريه وغيرها عن ابي الصباح الاسدي قال قال لي علي الا بعثك علي ما بعثني عليه رسول الله صلي الله عليه وسلم ان لا تدع تمثالاالا طمسته ولا قبر امشرفا الا سويته

ونہ گزاری گرربلند رامگر انکہ برزمین براب ہموار کنی یعنی پست کنی چنانچہ نزدیک بزمینک باشد انقدر کہ پیدا نمایاں بود مقدار ایک شبرچنا نکہ سنت است رواہ مسلم کزافی المشکواۃ واشعۃ اللممات ،واللہ اعلم بالصواب (حررہ سید شریف حسین عفی عنہ)(سید محمد نزیر حسین فتاویٰ نزیریہ ج1 ص 433)

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

 

فتاویٰ ثنائیہ امرتسری

جلد 2 ص 40

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ