سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(457) کیا ظہر کے وقت عصر ملا کر پڑھنے کی اجازت ہے؟

  • 6254
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-20
  • مشاہدات : 862

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مجھے نوکری کے باعث ظہر کے و وقت ہمیشہ فرصت رہتی ہے عصر میں فرصت نہیں ملتی کیا ظہر کے وقت عصر ملا کر پڑھنے کی اجازت ہے۔ (عبد الحفیظ)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

واقعی ار وقت عصر نہیں ملتا ظہر کے ساتھ جمع کرلیاکریں ۔ صحیح بخاری میں ملتا ہے کہ آپﷺ نے ظہر عصر اور مغرب وعشاء جمع کی تھیں۔

شرفیہ

حوالہ صحیح ہے مگر استدلال صحیح نہیں اس لئے کہ صحیح بخاری کی یہ حدیث مجمل ومختصر ہے اس سے گو بظاہر جمع حقیقی معلو م ہوتی ہے۔ حالانکہ یہ جمع صوری ہے۔ اور صوری بھی جعع تقدیم نہیں جمع تاخیر ہے۔ سنن نسائی میں یہی حدیث اسی راوی سے مطول و مفصل ہے دونوں حدیثیں ملاحظہ ہوں صحیح بخاری کی حدیث یہ ہے۔

"باب ناخير انظهر الي العصر عن همرو بن دينار عن جابر بن زيد عن ابن عباس ان النبي صلي الله عليه وسلم بالمدينة سبعا وثمانيا الظهر والعصر والممغرب والعشاء فقال ايوب لعله في ليلة مطيرة قال عسي انفهي ج1 ص 77"

سنن نسائی کی حدیث یہ ہے۔

"عن عمر و عن جابر بن زيد عن ابن عباس قال صليت معالنبي صلي الله عليه وسلم بالمدينة ثمانيا جميعا وسبعا جميعا اخراظهر وعجل العصر واخر المغرب وعجل العشاء انتهي ص98 ج"1

مجموعہ مجتبائی دہلی اور دوسری نسائی کی ر وایت میں جو ثمان سجدات ليس بينهما شئ انتهي اس سے مراد یہ ہے کہ "ليس بينهما شئ كثير من الزمان التنوين للتعظيم لان الرواية الاولي مبينة للمراد فاند فع ما" اور خلاصہ یہ کہ ایسی صورت میں اگر جمع صوری تاخیر مل سکے تو فیھا ورنہ ملازمت ترک کرنی لازم ہے اس لئے کہ جس ملازمت سے فریضہ الہیہ کی ترک لازم ہو وہ ملازمت واجب الترک ہے۔ اللہ تعالیٰ رزاق اور صورت پیدا کرے گا۔ (ابو سعید شرف الدین دہلوی)

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ  ثنائیہ امرتسری

جلد 01 ص 615

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ