سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(273) دعائے قنوت ہاتھ اٹھا کر پڑھنا؟

  • 6061
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-19
  • مشاہدات : 746

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

فجر کی نماز میں یا وتر کی نماز میں جودعائے قنوت پڑھی جاتی ہے۔ اس  کو ہاتھ اٹھا کر پڑھے تو دعا کے اختتام پر ہاتھ پھیرے یا سجدے میں جاوے۔ دونوں میں سے کون  سا عمل صحیح ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہاتھ اٹھا کر بھی جائزہے۔ کیونکہ حدیث شریف میں آیا ہے۔ بندہ جب  ہاتھ اٹھا کر دعا کرتا ہے تو قبول خدا کرتا ہے۔ منہ پر ہاتھ پھیرنے کا ثبوت نہیں ملتا۔ اس کو مذہبی حکم نہ جانے تو پھیرے

اگرجہ خصوصا نہیں عموم میں آجاتا ہے۔ "كان رسو ل الله صلي الله عليه وسلم اذا رفع يديه في الدعاء لم يحطهما حتي يسسح بهما وجهه" (رواہ  ترمذي مشکواۃ ص 170) (ابو سعید شرف الدین دہلوی)

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

فجر کی نماز میں یا وتر کی نماز میں جودعائے قنوت پڑھی جاتی ہے۔ اس  کو ہاتھ اٹھا کر پڑھے تو دعا کے اختتام پر ہاتھ پھیرے یا سجدے میں جاوے۔ دونوں میں سے کون  سا عمل صحیح ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہاتھ اٹھا کر بھی جائزہے۔ کیونکہ حدیث شریف میں آیا ہے۔ بندہ جب  ہاتھ اٹھا کر دعا کرتا ہے تو قبول خدا کرتا ہے۔ منہ پر ہاتھ پھیرنے کا ثبوت نہیں ملتا۔ اس کو مذہبی حکم نہ جانے تو پھیرے

اگرجہ خصوصا نہیں عموم میں آجاتا ہے۔ "كان رسو ل الله صلي الله عليه وسلم اذا رفع يديه في الدعاء لم يحطهما حتي يسسح بهما وجهه" (رواہ  ترمذي مشکواۃ ص 170) (ابو سعید شرف الدین دہلوی)

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ  ثنائیہ امرتسری

جلد 01 ص 468

محدث فتویٰ

فتاویٰ  ثنائیہ

جلد 01 ص 468

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ