سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(228) نماز میں چار فعل اور وجوب نماز باجماعت

  • 6016
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-13
  • مشاہدات : 817

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

نماز کے متعلق یہ چار فعل مشہورہ یعنی سینہ پر ہاتھ باندھنا۔ اورسینے کے نیچے ہاتھ باندھنا اورزیر ناف ہاتھ باندھنا اوردونوں ہاتھ چھوڑ کر نمازباندھنا چاروں فعل حضورﷺ نے ککئے ہیں۔ یا ایک ہی فعل حضورﷺ انور سے ثابت  ہے ۔ اورا گرچاروں فعل آپ ﷺ نے کئے ہیں۔ تو کن کن وقتوں میں کیے۔ آپ ایک ہی طریہق سے نمازادا کرتے تھے۔ یا مختلف اقسام سے اور یہ چاروں فعل آپ نے کیوں کئے اس کی وجہ کیا ہے۔ ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

چاروں میں سے ہاتھ چھوڑنے کی روایت تو میں نے نہیں دیکھی۔ باقی روایات مختلف طریق سے آئی ہیں۔ بعض صحیح ہیں۔ بعض ضعیف۔ باقاعدہ عم حدیثضعیف کو بمقابلہ صحیح کے منفی سمجھا جاتا ہے اگر اس کو موجود بھی سمجھا جائے تو بلحاظ اوقات مختلفہ ممکن ہے۔ ایسا ہوا ہو۔ مگر ترجیح بلحاظ عمل اور با لہاظ ثواب صحیح روایت کے فعل کوہوگی۔ اور  ٖغیر صحیح روایت بمنزلہ جواز کے سمجھا جائے گا۔

شرفیہ

 سینے  پر ہاتھ باندھنا صحیح روایت سے ثابت ہے۔ (بلوغ المرام)  زیر ناف کی روایت ثابت نہیں اور ہاتھ چھوڑ کرپڑھنا باطل ہے۔ اس کا حدیث میںثبو ت نہیں۔ ایسے ہی سینے کے نیچے کا بھی ثبوت نہیں۔ آپ کا اسی پر عمل تھا اختلافنہ نہ تھا۔ اورجو کچھ کیا وہ اللہ کے حکم سے کیا۔ اس میں چون وچرا کرنابے وقوفی ہے۔ رسول اللہ ﷺ سے لم کا سوال باطل ہے۔ ورنہ یہ سوال ہوگا کہ نماز ہی کا حکم کیوں دیایا آپﷺ نے کیوں پڑھی۔ پھر اس ساسئل سے بڑھ کر کون بے وقوف ہوگا۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ  ثنائیہ امرتسری

جلد 01 ص 430

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ