سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(226) نماز اوراس کے متعلقات عبادت خدا(ایشور بھگتی)

  • 6014
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-28
  • مشاہدات : 934

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

نماز اوراس کے متعلقات عبادت خدا(ایشور بھگتی)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

امرتسر میں سنا تن دھرمی ہندوئوں نے مذہبی کانفرنس کی تھی۔ جس میں ہر مذہب والوں کو دعوت دی تھی کہ عنوان ''عبادت خدا'' پر تقریر کریں۔ مرحوم کا یہ مقالہ اس کانفرنس میں پڑھایا گیا۔

الحمد للہ وسلام علی عبادہ لذین الصطفیٰ!

مسلم نے حرم میں راگ گایا تیرا                ہندو نے صنم میں جلوہ چاہا تیرا

دہری نے کیا دہر سے تعبیر تجھے                  انکار کسی سے نہ بن آیا تیرا

صاحب صدر جلسہ اور حاضرین !دنیا میں سب چیزوں میں انسان بخل کرتا ہے۔ مگرمذاہب میں ایسا سخی ہے۔ کہ اس کی خواہش یہی رہتی ہے کہ ساری دنیا میرے مذہب کو قبول کرے۔ اس لئے کہ مذہب سے مقصود خدا کا وصال ہے۔ اور خدا کی ذات  اور فیض میں بخل نہیں۔ مذہب میں بہت سے احکام ہوتے ہیں۔ اصل مقصود ان سے عبادت ہے۔ عبادت چونکہ اصل مقصود ہے۔ اس لئے اس کے متعلق مذہب کو خاص توجہ ہونی چاہیے۔

بندے کا اپنے خداکے سامنے عجز ونیاز کرنا۔ اور اس کے حکموں کی تعمیل کرنا عبادت ہے جس قسم کی عبادت خدا کے لائق ہے۔ وہ کسی دوسرے کے سامنے کرنے کا نام اسلامی محاورے میں شرک ہے۔ اس لئے شرک اسلام میں سب سے بڑاناقابل معافی جرم ہے۔ اسلام میں عبادت کئی طرح کی ہے۔ بعض افعال بذاتہا عبادت خدا ہیں۔ بعض نیت کے لہاظ سے عبادت ہیں۔ جوافعال بذاتہاعبادت ہیں۔ ان میں سے اول نماز ہے۔ اسلام نے نماز کی بابت بڑی سختی سے تاکیدکی ہے۔ اوراپنے ماننے والوں پر پانچ وقت نمازکا ادا کرنافرض قراردیاہے۔ اس کی سختی کا اندازہ کرنے کےلئے اتنا ہی تصور کرنا کافی ہے۔ کہ آجکل سردیوں میں صبح 5۔ 6 بجے کا وقت کیسا آرام اور گرمی حاصل کرنے کا ہوتا ہے۔ بچے جوان اور بوڑھے سب لہافوں میں سر منہ چھپائے لیٹے ہیں۔ عین اس وقت اس راحت کے وقت اسلام کا منادی آواز دیتا ہے۔ الصلواۃ خیر من النوم (نماز اس وقت کی نیند سے بہتر ہے ) خداکے فرمانبردار بندے یہ آواز سنتے ہی مسجد میں پہنچ کرسر بسجود ہوتے ہیں۔ آہ صبح کی نماز باجماعت کا ہی عجیب نظارہ ہے۔ کہ بندگان خدا اسلام کی تعلیم کے ماتحت اپنے مالک کے سامنے سر نیجے سجدہ کئے ہوئے کہہ رہے ہیں۔ سبحان ربی الاعلیٰ'' میں پستی میں پڑا ہوا خدا کی بلندی اور برتری کا اعتراف کرتا ہوں۔ دنیا کے لوگ سب سے پہلے اپنے کاروبار کی فکر کرتے ہیں مگر اسلام کے ماننے والے بندگان خدا سب سے پہلے اپنا فریضہ عبادت ادا کرنے کو مسجد میں حاضر ہوک سر نیاز خم کرتے ہیں۔ کیا ہی سچ ہے۔

علی الصباح چو مردم بکار ویار روند              بلاکشان محبت بکوئے یارروند

اسلام نے عبادت کا حکم ہر ایک مذہب سے زیادہ دیا ہے۔ اور یہ اس کی سچائی کی دلیل ہے۔ کیونکہ مذہب سے اصل مقصودعبادت ـ(بھگتی)  ہے ۔ اللہ للہ ! جاڑے کا موسم ہے۔ اور ہر دو گھنٹوں کے بعد نماز کا وقت آتا ہے۔ اور موزن بلند آواز سے پکارتا ہے۔ ''حی علی الصلواۃ) (اے بندگان خدا حاضری کوآئو۔ ) میں سمجھتا ہوں اتنی سخت حاضری فوجی محکمہ میں بھی نہ ہوگی۔ کیوں اس لئے کہ یہ اصل مقصود ہے۔ اس پر تاکید مذید ہے کہ  جو نماز نہ پڑھے۔ وہ بحکم پیغمبر السلامﷺ ہماری جماعت سے نہیں۔ کسی درد مند مسلمان نے مسلمانوں کو مخاطب کر کے کیاسچ کہا ہے۔

نے نمازو کیا  غضب کرتے ہو تم                 حق تعالیٰ سے نہیں ڈرتے ہو تم

کچھ نہ تم نے  اپنے رب کی یاد کی                 عمر اپنی   مفت  میں برباد کی

سر جھکا   کاہل نہ  ہو اٹھ تو سہی                  بندہ ہونے کی علامت ہے یہی

دوسری عبادت اسلام میں روزہ ہے۔ روزہ علاوہ جسمانی حالت میں مفید ہونےکے صبر اورتکلیف کی حالت میں برداشت کی عادت پیدا کرنے والا روحانی طور پر اللہ کی طرف متوجہ کرنے والا۔ اس کا لطف وہی جانتے ہیں یا پاسکتے ہیں۔ جو روزہ رکھیں سچ تو یہ ہے کہ

قدر ایں بادہ نہ دانی بخدا تا بخشی

تیسری قسم عبادت اسلام نے زکواۃ مقرر کی ہے۔ اس سے مراد  یہ ہے کہ جو کچھ خدا نے کسی کو دیا ہے۔ اس میں سے غریبوں کے ساتھ سلوک کرو۔ احسن كما احسن الله اليك چو حق بر تو باشد تو برخلق پاش

چوتھا فرض حج ہے۔ اس سے مراد یہ ہے کہ جہاں سے تمہارا دینی  چشمہ نکلا ہے اس مقام کو دیکھ کر اپنے تاریخی واقعات یاد کرو۔ اور آنککھوں سے دیکھو کہ جس نبی اور ہادی کی تعلیم سے تم مسلمان ہوئے ہو۔ اس  نے اس شہر میں کیا کیا تکلیفیں اٹھایئں تھیں۔ یہاں تک کے اس شہر کو چھوڑ کر دوسرے شہر میں جابسا اس کے دوسرے شہر کو بھی دیکھو اکہ ان دونوں مرکزوں سے تمہارا تعلق رہے اور تم سمجھو کہ

ابھی اس راہ سے گزرا ہے کوئی                 کہے دیتی ہے شوخی نقش پاکی

دوسری طرح کی عبادت

اسلام نے بعض افعال محض نیت ک لہاظ سے خدا کی عبادت میں داخل کئے ہیں۔ مثلا ماں باپ اور بڑوں کی عزت کرنا۔ چھوٹوں پر شفقت کرنا۔ اوررحم کرنا۔ بظاہر ان کا خداسے کوئی تعلق نہیں بلکہ بندوں سے برتا ئو ہے۔ مگراس نیت سے کہ خدا کا حکم ہے۔ بڑوں کی عزت کرو۔ اس حکم کے ماتحت جوکرتا ہے۔ وہ خدا کی عبادت کرتا ہے۔ اس لئے یہ بھی عبادت ہیں۔ محمد رسول اللہﷺ نے ایک دفعہ فرمایا تھا۔ ! کہ ایک فاحشہ عورت پیاسے کتے کو پانی پلانے سے بخشی گئی۔ شاگردوں نے عرض کیا کہ حیوانوں  کے ساتھ سلوک کرنے میں بھی ثواب ہے؟

حضور ﷺ نے فرمایا في كل كبدر طب اجر ہر زندہ جاندار کو راحت پہنچانے میں ثواب ہے۔ مولانا حالی مرحوم نے ایک حدیث کاترجمہ کیا اچھا کیاہے۔

یہ پہلا سبق  تھا کتاب ہدیٰ کا           کہ مخلوق ساری  ہے کنبہ خدا کا

وہی دوست ہے خالق دوسرا کا             خلائق ہے  جس کو رشتہ  ولا کا

یہی ہے مروت   یہی دین    وایماں

کہ کام آئے دنیا میں انساں کے انساں

اسلام نے اس مروتی عبادت کو یہاں تک ترقی دی ہے۔ کہ پیغمبر اسلامﷺ کا ارشادہے۔ ما طة الاذي عن الطريق صدقةیعنی اینٹ پتھر کانٹے وغیرہ کو راستے سے ہٹا دینا کار ثواب ہے۔ تاکہ مخلوق خدا کو تکلیف نہ ہو اسی تعلیم کے ما تحت ایک مسلما ن شاعر نے کیا خوب کہا ہے۔

خنجر چلے کسی پر تڑپتے ہیں ہم امیر         سارے جہاں کا دردہمارے جگر میں ہے۔

ان دونوں قسموں کی عبادت کا زکر قرآن شریف کے ایک مقام پر آیا ہے۔ جسے نقل کرتا ہوں

 وَاعْبُدُوا اللَّـهَ وَلَا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا ۖ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا وَبِذِي الْقُرْبَىٰ وَالْيَتَامَىٰ وَالْمَسَاكِينِ وَالْجَارِ ذِي الْقُرْبَىٰ وَالْجَارِ الْجُنُبِ وَالصَّاحِبِ بِالْجَنبِ وَابْنِ السَّبِيلِ وَمَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ ۗ إِنَّ اللَّـهَ لَا يُحِبُّ مَن كَانَ مُخْتَالًا فَخُورًا ﴿٣٦سورة النساء

’’اے لوگو! اللہ کی عباددت کرو اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کرو۔ قرابتداروں یتیموںمسکینوں قریبی پڑوسیوں اور دور کے ہمسایوں پہلو بہ پہلو بیٹھنے والوں بے کس مسافروں اور اپنے ماتحتوں سے نیک سلوک کیاکرو۔ اللہ تعالیٰ متکبروں مغروروں سےہرگز محبت نہیں کرتا۔ ‘‘

ان دو طرح عبادتوں کی تیسری قسم کی بھی ایک عبادت اسلام ہے۔ یعنی پرمیشورکے نام کی مالا جپنا۔ قرآن شریف میں حکم ہے کہ کھڑے بیٹھے اور لیٹے پڑے اللہ کو یادکیاکرو۔ چنانچہ ارشاد ہے۔ يَذْكُرُونَ اللَّـهَ قِيَامًا وَقُعُودًا وَعَلَىٰ جُنُوبِهِمْ﴿١٩١سورة آل عمران

یعنی ہر حال میں مختصر یہ کہ  مذہب میںاصل مقصود خدا کا وصال ہے۔ اوراس کے وصال کا زریعہ خدا کی عباد ت ہے۔ اس  لئے ہر مذہب میں کم وبیش عبادت کا ثبوت ملتا ہے۔ مگراسلام میں عبادت کا مضمون بہت زیادہ ہے۔ جس کی طرف میں نے مختصر اشارہ کیا رہی ہم مسلمانوں کی اس سے غفلت سو اس کے جواب میں وہ ہم ہیں اسلام نہیں۔ خدا تعالیٰ ہم سب کو اپنی عبادت سے کافی حصہ دے۔

اے خدا صدقہ کبریائی کا              صدقہ اس نور لاتناہی کا

سیدھا رستہ دیکھائیو ہم کو              پیچ وخم سے بچائیو ہم کو

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ  ثنائیہ امرتسری

جلد 01 ص 420-425

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ