سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(210) علماء حنفیہ مذاہب اربعہ کی صحت پر یہ احادیث..الخ

  • 5998
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1611

سوال

(210) علماء حنفیہ مذاہب اربعہ کی صحت پر یہ احادیث..الخ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

"يا رزالذين بين المسجد ين كما  تارزالحية في ججرها" (مسلم ص87)

"لا يزال من امتي امة قائمة بامرالله و هم بالشام" (بخاري جلد 2 ص 176)

علماء حنفیہ مذاہب اربعہ کی صحت پر یہ احادیث اربعہ مذکورہ پیش کرتے ہیں۔ وجہ استدلال یہ ہے کہ مسجد نبویﷺ۔ ومسجد بیت اللہ۔ میں اور یمن و شام میں و کل ععرب میں چار مذہب جاری ہیں۔ لہذا  بفرمان آپ ﷺ ہمارے چار مذاہب حق ہیں۔ عرض خدمت یہ ہے کہ اگران کی وجہ استدلال ثواب وحق ہے۔ تو لوجہ آئندہ پرچہ میں اظہار کریں۔ ورنہ احادیث مذکورہ کا مطلب واضح کرکے پرچہ میں شائع کریں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ابدالی والی روایت میں سے کوئی بھی صحیح نہیں شیخ السلام نے الفرقان میں مفصل لکھا ہے۔ واضح دلیل اروایات کے ضعیف بلکہ غلط ہونے ک اس میں یہ ہے کہ حضرت علیرضی اللہ تعالیٰ عنہ  اور معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کی لڑائی میں اہل شام یقینا غلطی پر تھے۔ اگر ابدال شام مامور  من اللہ ان میں ہوتے۔ تو ان کا غلطی پر رہنا یا ان کوغلطی پر سمجھنا صحیح نہیں ہوتا۔ پہلی روایت کا مطلب یہ ہے کہ قریب قیامت کے جب دنیا میں کفر وضلالت پھیل جائے گا۔ اس وقت دین سکڑ کر صرف حجاز میں آجائے گا۔ لیکن ابھی وہ  وقت نہیں آیا۔ دوسری حدیث میں اہل العرب (باللہملہ )  نہیں بلکہ اہل الغرب (بالمجعہ )  ہے۔ جس کے کئی ایک معنی ہیں۔ (شرح نووی)  علاوہ اس کے ظاہرین علی الحق کے معنی ہیں مسلطین علی الحکومت جو بالکل صحیح ہے۔ اس سے مذاہب اربعہ کی صحت ثابت نہیں۔ اس قسم کی سب رویات کاصحیح مفہوم وہی ہے  جوایک حدیث میں یوں آیا ہے: "لا تزال طائفة من امتي منصورين علي الحق لا يضرهممن خذلهم" ’’یعنی ایک جماعت امت محمدیہ ﷺ میں سے ہمیشہ حق پر غالب رہے گی۔ جن   کوکوئی بھی ضرر نہ دے  گا۔‘‘ یہ طائفہ بے شک اس قابل ہے کہ اس کو برحق کہاجائے۔ یہ کون لوگ ہیں۔ اس سوال کاجواب دینے کے لئے قرآن وحدیث کے صفحات بھرے پڑے ہیں مَّن يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللَّـهَ اور

 قُلْ إِن كُنتُمْ تُحِبُّونَ اللَّـهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللَّـهُ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ ۗ وَاللَّـهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴿٣١سورة آل عمران

جس کا خلاصہ یہ ہے کہ سب کچھ اتباع سنت میں ہے۔

مپندار سعدی کر راہ صفا               تواں رفت جزدرپے مصطفےٰﷺ

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ  ثنائیہ امرتسری

جلد 01 ص 388

محدث فتویٰ

تبصرے