سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(135) جانماز پرنام لکھنے میں کوئی حرج شرعی ہے یانہیں؟

  • 5642
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-17
  • مشاہدات : 1445

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ ایک شخص ایک جانماز واسطے تحفہ و نذر کرنے ایک رئیس کے تیارکرانے چاہتا ہے موافق نمونہ ذیل کے کہ جس کی پیشانی پر اسم اللہ اور دونوں پہلو میں رئیس کانام مع نام ریاست لکھا کر تیار کرانا چاہتا ہے پس سوال یہ ہے کہ جانماز پرنام لکھنے میں کوئی حرج  شرعی ہے یانہیں۔  بینوا توجروا


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صورت مسئولہ میں جانماز پر ان ناموں کے لکھنے میں حرج شرعی ہے اس واسطے کہ وہ لکھے ہوئے نام نماز پڑھنے والے کے خشوع میں خلل ڈالنے کے باعث ہوں گے اور اس کے قلب کو اپنی طرف مشغول کرنےکے موجب اور اس قسم کی چیزوں کے ازالہ و دفع کرنےکا حکم ہے صحیح بخاری میں ہے:

’’ انس کہتے ہیں کہ حضرت عائشہ ؓ کےپاس ایک پردہ تھا جس سے انہوں نے اپنے مکان کی ایک جانب ڈھانپ رکھی تھی نبیﷺ نے ان کو فرمایا اپنے  اس پردے کو میری آنکھوں سے دور کردے۔ اس کی تصویریں میری نماز میں سامنے آتی  رہی ہیں۔ ’’اس حدیث میں دلیل ہے کہ ہر وہ چیز جو نماز کونماز سے غافل کردے اس کو دور کردیناچاہیے خواہ وہ چیز اس مکان میں ہو یا نماز کی جگہ میں۔‘‘

’’نبیﷺ نے ایک دھاری دارچادر میں نماز پڑھی آپ کی نظر اس کی دھاریوں میں اُلجھ گئی جب نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا میری یہ چادر ابوجہم کے پاس لے جاؤ اس سے سادہ چادر لے  آؤ اس چادر نے تو مجھ کو میری نماز سے غافل کردیا۔’’اس حدیث میں دلیل ہے کہ نمازی کے سامنے ایسی چیزوں کا ہونامکروہ ہے جونماز میں خلل ڈالیں مثلاً نقوش  وغیرہ اس سےمعلوم ہوا کہ منقوش جائے نماز   یامنقش فرش یا مسجد میں نقش و نگار ہونا مکروہ ہے۔‘‘

نیز جانماز پراسم اللہ لکھنے میں اس کے پائمال ہونے کا خوف ہے اس وجہ سے بھی جانماز پر اسم اللہ لکھنے میں شرعی حرج ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم و علمہ اتم حررہ السید ابوالحسن عفی عنہ                             (سید محمد نذیر حسین)

 


فتاوی نذیریہ

جلد 01 

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ