السلام عليكم ورحمة الله وبركاته اگر لباس کو منی لگی ہوئی ہو اور آدمی علم نہ ہو،کافی نمازیں پڑھ لینے کے بعد علم ہو جائے تو کیا سابقہ پڑھی ہوئی نمازیں دوبارہ پڑھنا پڑھیں گی یا کہ نہیں ۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! راجح قول كے مطابق منى طاہر ہے، اس كى دليل عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا كى درج ذيل حديث ہے: عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم منى دھو كر اسى لباس ميں نماز ادا كرنے چلے جاتے، اور مجھے اس ميں دھونے كے آثار نظر آ رہے ہوتے تھے " (متفق عليہ) اور مسلم شريف كى روايت ميں ہے: " ميں رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے لباس سے منى كھرچ ديا كرتى اور رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم اس ميں نماز ادا كرتے تھے " اور ايک روايت كے الفاظ يہ ہيں: " ميں اپنے ناخن كے ساتھ ان كے لباس سے خشک منى كو كھرچ ديا كرتى تھى " بلكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے يہ بھى ثابت ہے كہ آپ تازہ منى كو بھى نہيں دھوتے تھے بلكہ اسے كسى لكڑى وغيرہ كے ساتھ صاف کر ديتے، جيسا كہ امام احمد رحمہ اللہ تعالى نے مسند احمد ( 6 / 243 ) ميں عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا سے روايت كيا ہے، وہ بيان كرتى ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم اپنے كپڑوں سے اذخر كے تنكوں كے ساتھ منى كو صاف کرلیا كرتے تھے، اور پھر اسى لباس ميں نماز ادا كرتے، اور اپنے كپڑوں سے خشک منى كو كھرچ كے نماز ادا كرتے تھے " اسے صحيح ابن خزيمہ ميں روايت كيا گيا ہے، اور علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے ارواء الغليل ( 1 / 197 ) ميں اسے حسن قرار ديا ہے. منى كے طاہر ہونے كے قول كے مطابق اگر منى كپڑے كو لگ جائے تو وہ نجس نہيں ہوگا، اور اگر اس طرح انسان نماز ادا كر لے تو اس ميں كوئى حرج نہيں. لہذا اب آپ نمازیں درست ہیں انہیں لوٹانے کی ضرورت نہیں ہے۔ ديكھيں: المغنى ابن قدامہ ( 1 / 763 ). ھذا ما عندی واللہ ٲعلم بالصواب قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائلجلد 01 |